لاہور (آن لائن) نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد بجلی کی فی یونٹ قیمت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ تاہم اضافے کی حتمی منظوری وزیراعظم عمران خان دیں گے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں بجلی کی قیمتوں میں دوسری مرتبہ کیا جانے والا اضافہ سالانہ بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ بجلی کے فی یونٹ قیمت میں 83 پیسے اضافے
کے بعد بجلی کے صارفین 84 ارب روپے کا مزید اضافی بوجھ پڑے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں 83 پیسے فی یونٹ اضافہ سال 2019-20ء کی ایڈجسٹمنٹ مد میں کیا گیا۔ یہ اضافہ بجلی کے صارفین سے سماہی بنیادوں پر موصول کیا جائے گا۔ جس کا اطلاق کے الیکٹرک پر نہیں ہوگا۔دوسری جانب چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور محمد وسیم چاولہ نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا ) کی جانب سے بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں 1.95روپے اضافہ کے فوری بعد فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ بجلی کی قیمتوں میں1.53روپے اضافہ کے ساتھ ساتھ سوئی گیس 13.42روپے فی ایم ایم بی ٹی یونٹ مہنگی کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صنعتی شعبہ متاثر ہوگا ،بجلی گیس مہنگی ہونے سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی ہونے سے بیرون ملک پاکستانی اشیاء کی مانگ میں کمی ہونے سے برآمدات کاتسلسل متاثر ہوگا اوراشیاء مہنگی ہونے سے ملک میں ہوشربا مہنگائی برپا ہوگی جس سے ہر طبقہ فکر خاص کرصنعتی شعبہ متاثر ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینئر وائس چیئرمین مسعود نظامی ، وائس چیئرمین محمد عدیل بھٹہ کے ساتھ ٹائون شپ انڈسٹریز کے صنعتکاروں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وسیم
چاولہ نے کہا کہ بجلی گیس، پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرکے ہر ماہ منی بجٹ پیش کیا جارہا ہے جو ناقابل قبول اور صنعتی شعبہ کے لیے زہر قاتل ہے صر ف فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرکے عوام پر 10ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ۔انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ ختم کیا جائے کیونکہ صنعتی شعبہ سے اس مد میں بجلی استعمال کے بعد کثیرر قم بجلی بلوں میں وصول کرلی جاتی ہے لیکن صنعتی شعبہ بعض از فروخت مصنوعات مارکیٹ سے یہ قیمت وصول نہیں کرسکتے حکومت اس کی ادائیگی کا بندوبست کرے یا پھر یہ ظالمانہ فارمولہ ختم کیا جائے۔