اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

مجھے 3 گھنٹے تک محصور رکھا گیا لیکن میں کھڑا رہا،  واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا دھماکہ خیز اعلان

datetime 10  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت پر وکلاء کے دھاوے کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ پر حملہ 5 فیصد وکلاء نے کیا،ذمہ داران کو مثال بنایا جائے تو دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا ، مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، امید ہے بار کونسل واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کریگی،

قانون اپنا راستہ خود بنائیگا،7 سال میں کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ کروں گا۔وکلا کے اسلام ہائیکورٹ پر دھاوا بولنے کے تیسرے روز بدھ کو عدالتیں کھلیں تو ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب وکلاء کا گروہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیاد میں دروازے پر پہنچا تو وکلاء دروازہ توڑ چکے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس میری حفاظت کیلئے آئی تو پولیس کو میں نے خود پیچھے ہٹنے کا کہا، مجھے 3 گھنٹے تک محصور رکھا گیا لیکن میں کھڑا رہا۔انہوں نے کہا کہ میں ایکشن لے سکتا تھا لیکن میں نے اکیلے محصور رہنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے پر ایکشن لیتا تو کہتے اپنے ہی ایڈووکیٹس کیخلاف کارروائی کروادی، اس معاملے میں اتھارٹی بار کونسل ہے انہیں اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ کر کے سب کو راستہ دکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 فیصد وکلاء نے یہ سب کچھ کیا، 95 فیصد تو پروفیشنل وکیل ہیں۔انہوں نے کہا کہ 6 ہزار کی بار میں سے صرف 100 وکلاء نے حملہ کیا لیکن بد نامی سب کی ہوئی، جو کچھ 2 روز قبل ہوا اس پر انتہائی شرمندہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ وکلاء تحریک کے 90 شہداء کی تذلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، عدالت بار کونسل سے امید کرتی ہے کہ وہ واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کریگی، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا، میں کبھی توقع نہیں کر سکتا تھا کہ یہ لوگ مجھ پر اٹیک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان گملوں کا کیا قصور تھا؟ ،شیشے کیوں توڑے گئے؟ ،ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟ ،قائد اعظمؒ نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان دیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ عدالت عالیہ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق سیکریٹری وقاص ملک اور میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہوکر چیف جسٹس بلاک حملے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے کہا کہ

میں عدالت میں پیش ہوا ہوں لیکن شرم محسوس کر رہا ہوں، نوجوان وکلاء کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو چیف جسٹس ہمارے ساتھ شفقت کرتے ہیں ان کے گریبان پر جا کر ہاتھ ڈالاگیا، ہمارے معاشرے میں عزت اب ختم ہو چکی ہے، ان اقدامات کی وجہ سے پورے ملک میں وکلا پر تْھو تْھو ہو رہی ہے جس پرجسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کیوں شرمندہ ہو رہے ہیں یہ اس کا عکس ہے

جو ہم بن چکے ہیں، ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کسی شخص کی انفرادی نہیں بلکہ عہدے کی عزت ہوتی ہے، آج یہاں کوئی اور ہے کل کوئی اور ہوگا لیکن ادارے موجود رہیں گے، چاہے جج ہو یا وکیل ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینے کی ضرورت ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ واقعات تو پنجاب میں گوجرانوالہ اور لاہور وغیرہ میں ہوا کرتے تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عزت ذلت اللہ کی طرف سے ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…