پیر‬‮ ، 28 جولائی‬‮ 2025 

مجھے 3 گھنٹے تک محصور رکھا گیا لیکن میں کھڑا رہا،  واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا دھماکہ خیز اعلان

datetime 10  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت پر وکلاء کے دھاوے کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ پر حملہ 5 فیصد وکلاء نے کیا،ذمہ داران کو مثال بنایا جائے تو دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا ، مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، امید ہے بار کونسل واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کریگی،

قانون اپنا راستہ خود بنائیگا،7 سال میں کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ کروں گا۔وکلا کے اسلام ہائیکورٹ پر دھاوا بولنے کے تیسرے روز بدھ کو عدالتیں کھلیں تو ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب وکلاء کا گروہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیاد میں دروازے پر پہنچا تو وکلاء دروازہ توڑ چکے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس میری حفاظت کیلئے آئی تو پولیس کو میں نے خود پیچھے ہٹنے کا کہا، مجھے 3 گھنٹے تک محصور رکھا گیا لیکن میں کھڑا رہا۔انہوں نے کہا کہ میں ایکشن لے سکتا تھا لیکن میں نے اکیلے محصور رہنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے پر ایکشن لیتا تو کہتے اپنے ہی ایڈووکیٹس کیخلاف کارروائی کروادی، اس معاملے میں اتھارٹی بار کونسل ہے انہیں اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ کر کے سب کو راستہ دکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 فیصد وکلاء نے یہ سب کچھ کیا، 95 فیصد تو پروفیشنل وکیل ہیں۔انہوں نے کہا کہ 6 ہزار کی بار میں سے صرف 100 وکلاء نے حملہ کیا لیکن بد نامی سب کی ہوئی، جو کچھ 2 روز قبل ہوا اس پر انتہائی شرمندہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ وکلاء تحریک کے 90 شہداء کی تذلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، عدالت بار کونسل سے امید کرتی ہے کہ وہ واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کریگی، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا، میں کبھی توقع نہیں کر سکتا تھا کہ یہ لوگ مجھ پر اٹیک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان گملوں کا کیا قصور تھا؟ ،شیشے کیوں توڑے گئے؟ ،ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟ ،قائد اعظمؒ نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان دیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ عدالت عالیہ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق سیکریٹری وقاص ملک اور میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہوکر چیف جسٹس بلاک حملے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ نے کہا کہ

میں عدالت میں پیش ہوا ہوں لیکن شرم محسوس کر رہا ہوں، نوجوان وکلاء کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو چیف جسٹس ہمارے ساتھ شفقت کرتے ہیں ان کے گریبان پر جا کر ہاتھ ڈالاگیا، ہمارے معاشرے میں عزت اب ختم ہو چکی ہے، ان اقدامات کی وجہ سے پورے ملک میں وکلا پر تْھو تْھو ہو رہی ہے جس پرجسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کیوں شرمندہ ہو رہے ہیں یہ اس کا عکس ہے

جو ہم بن چکے ہیں، ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کسی شخص کی انفرادی نہیں بلکہ عہدے کی عزت ہوتی ہے، آج یہاں کوئی اور ہے کل کوئی اور ہوگا لیکن ادارے موجود رہیں گے، چاہے جج ہو یا وکیل ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینے کی ضرورت ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ واقعات تو پنجاب میں گوجرانوالہ اور لاہور وغیرہ میں ہوا کرتے تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عزت ذلت اللہ کی طرف سے ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…