پشاور ( آن لائن ) چیئرمین قومی احتساب بیورو( نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاہے کہ احتساب کے عمل کو شفاف بنانے پر یقین رکھتے ہیں ۔نیب کو بند کر نے کا فائدہ صرف ا شرافیہ کو ہے ۔ اپنے دور میں بااثر افراد سے 486 ارب ریکور کرائے ۔ بااثر افراد کا احتساب کرنے پر انتقامی کاروائی کا الزام لگایا جاتا ہے ۔ اصل بزنس مین اور ڈکیت میں فرق ہو تا ہے ۔ نیب ملکی معشیت پر کبھی
اثرانداز نہیں ہوا ۔ منگل کو پشاور میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کی گزشتہ 17سال کی کارکردگی سے میرے تین سالہ دور کی کارکردگی بہت بہتر ہے 941 ارب سے زاہد ریفرنس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں نیب کے خلاف الزام تراشیاں، بہتان تراشیاں اور مذموم پراپیگنڈے ہو تے رہتے ہیں لیکن ہم نہیں گبھرائے کیوں کہ ہمارے ساتھ بیوائوں ،مظلوموں اور یتمیوں کی دعائیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اپنے ایک طریقہ کار کے تحت کام کرتا ہے اور کسی کے دبائو کے بغیر کام کرتے ہیں نیب پر الزام لگانے وا لے بااثر لوگوں کا یہ خیال تھا کہ ان سے کوئی پو چھ نہیں سکتا لیکن اللہ کے فضل و کر م سے ہم نے ان سے پوچھا اور جب پوچھا کے فالودے اور گنڈھیری والے کے اکائونٹس میں اربوں روپے کیسے آئے تو انہوں نے پھر یہی کہا کہ انتقامی کاروائی ہو رہی اور پھر انہوں نے الزامات لگا نا شروع کر دیئے نیب نے کبھی انتقامی کاروائی نہیں نیب کی، نیب احتساب کے عمل کو شاف بنا نے پر یقین رکھتا ہے نیب اور میری ذاتی دلچسپی صرف پاکستان اور لوٹا ہوا پیسہ واپس لانا ہے 90 فیصد کیسز ایسے لوگوں کے ہیں جنہیں میں جانتا بھی نہیں ۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نہ بجلی اور گیس کا ذمہ دارہے اور اسے نہ ہی ایف بی آر کی پالیسی سے کوئی کام ہے،ہم نے آج تک کسی سے نہیں پوچھا کہ سرمایہ کاری کے لیے پیسا کہاں سے آیاچیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کا سب سے پہلے ملک کی معیشت پر اثر پڑتا ہے، ایک حقیقی بزنس مین اور ڈکیت میں فرق ہے،ایسے بھی لوگ موجود ہیں جن کے پاس موٹرسائیکل تھی آج دبئی میں پلاز ے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو بند کرنے کا فائدہ صرف اشرافیہ کو ہے، اشرافیہ نے خواب میں بھی سوچا نہیں ہوگاان سے کوئی پوچھا بھی جائیگا۔، کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی، تاجروں کو یقین دلاتا ہوں کہ کاروبار چلے گا تو ملکی معیشت چلے گی، کچھ تاجر اگر یہاں سے گئے ہیں تو بھی نیب کی وجہ سے کبھی کوئی ملک چھوڑ کر
نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ اصل بزنس مین اورڈکیت میں فرق ہوتا ہے آج تک کوئی تاجر نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ کر باہر نہیں گیا اور نہ ہی نیب کبھی ملکی معشیت پر اثر انداز ہوا ہے ۔ چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کو بند کرنے کا فائدہ صرف اشرافیہ کو ہے.جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت عدالتوں میں 941ارب روپے سے زائد کے ریفرنسز زیرسماعت ہیں میں نے اپنے تین سالہ دور میں بااثر افراد سے 486ارب روپے ریکور کرائے ۔ نیب نے ایک ہاؤسنگ اسکیم سے ڈھائی ارب روپے کی وصولی کی ہے۔