اسلام آباد (این این آئی/مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہاہے کہ ابھی سے سینیٹ نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں ،یہ پہلی مرتبہ نہیں، ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے،ایوان کی اخلاقی قوت جمہوریت کی اصل طاقت ہے،پہلی بار عمران خان نے حکومت کی پرواہ کیے بغیر 20 ارکان کی رکنیت معطل کی، اپوزیشن کا کہنا حکومت گھبرائی ہوئی ہے
یہ ان کی غلط فہمی ہے،سینیٹ انتخابات شفاف سے ہونے پر بعض اراکین قومی اسمبلی کی دیہاڑیاں ختم ہوجائینگی،حکومت نے آئین کے دائرے میں الیکشن میں ضمیر بیچنے کوختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کریگی ہمیں قبول ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر نے کہا کہ جمہوریت کی طاقت کسی ٹینک، توپ خانے یا بندوق سے نہیں آتی بلکہ جب عوام سمجھیں کہ نظام ہماری بہتری کیلئے ہے اور ایوان کی اخلاقی قوت ہی جمہوریت کی اصل طاقت ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود لوگوں کو عوام عزت کی نگاہ سے دیکھیں لیکن اب پاکستان ڈیموکریٹکس موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں میں سینیٹ میں انتخابات سے متعلق متنازع بیایات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت پر اتفاق کیا لیکن اب جب سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو حقیقی روپ دینے کا وقت آتا تو کہتے ہیں کہ بہت بڑی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرم، سیاست اور جمہوریت جوڑ جاتی ہیں، لوگ غلط پیسہ بنا کر سینیٹ کی نشست خریدتے ہیں اور پھر وہ کمائی کرتے ہیں، کمائی کا ایک ذریعہ سینیٹ کے انتخابات ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب کے پاس خبر پہنچ گئی ہوگی کہ ابھی سے سینیٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے اور الیکشن میں ووٹ خریدنا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بہت عرصے سے ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ویڈیو منظرعام پر آئی وہ 2018کے الیکشن کی ہے جس میں نقدپیسہ لیاجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ اس گھناؤنے کھیل میں حکومت کے پاس بہت سارے طریقے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ حکومت گھبرائی ہوئی ہے تو یہ ان کی
غلط فہمی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ جتنا آئینی حق ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحات لے کر آئینگے اور اسی لئے اسمبلی میں بل لے کر گئے اور ساری قوم نے اپوزیشن کا تماشہ دیکھا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے ہونے پر بعض اراکین قومی اسمبلی کی دیہاڑیاں ختم ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے
متعلق جو بھی فیصلہ کریگی ہمیں قبول ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2014 میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ بیٹھ کر انتخابی اصلاحات پر اتفاق کیا گیا لیکن پھر مسلم لیگ (ن) نے وہ معاہدہ سرد خانے کی نظر کردیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل کابینہ میں منظور ہونے کے بعد اسمبلی میں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب دسمبر میں انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے تھے تو انہوں نے کہا کہ پہلے این آر او دیں تو بات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے بیانات دیکھ لیں جوماضی میں سینیٹ الیکشن سے متعلق تھے، چارٹرآف ڈیموکریسی میں انہوں نے فیصلہ کیاکہ غیرشفاف طریقے سے
ووٹوں کوخریدنے کاسلسلہ ختم کیاجائے، ہم اگر طریقہ کار نہ بدلتے تو تحریک انصاف کی ایک یا دو سیٹیں اور نکل آتیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی پرواہ کیے بغیر 20 ارکان کی رکنیت معطل کی۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ کمانے کے عمل کو بل کے ذریعے ختم کیا جائیگا، فیٹف بل میں جب مشترکہ ووٹنگ کی باری آئی تواکثریت اپوزیشن کی تھی
یہ ووٹ پورے نہیں کرپائے، حکومت نے فیصلہ کیاکہ آئین کے دائرے میں الیکشن میں ضمیر بیچنے کوختم کیاجائے، سپریم کورٹ حقیقت دیکھتے ہوئے جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا۔واضح رہے کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ 30سال سے مجھے پتہ ہے سینیٹ انتخابات میں بولیاں لگتی ہیں، 2018میں 20ایم پی ایز کو ووٹ بیچنے پر پارٹی سے فارغ کیا تھا، ہمارے ایم پی ایز نے 5،5کروڑ روپے میں ووٹ بیچے تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 2021کے سینیٹ الیکشن سے پہلے بھی ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں، مجھے پتہ ہے سینیٹ انتخابات کے لئے کون ریٹ لگا رہا ہے۔