بینکوں سے قرض ، خسارے اور ذمہ دارافسران کی تفصیلات مانگ لی گئیں

8  فروری‬‮  2021

اسلام آباد( آن لائن ) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کے آئینی ترمیمی ایکٹ2019، سینیٹر محمد جاوید عباسی کے کمپنی ترمیمی بل 2020، سینیٹر مشتاق احمد کے اینٹی منی لانڈرنگ

ترمیمی بل 2020، سینیٹر طلحہ محمود کے 4 فروری2020 کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال، سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کے 30 اپریل 2019 کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال، سینیٹر مشاہد اللہ خان کی جانب سے 16 ستمبر2020 کو اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ، 12 جنوری2021 کو چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ریفر کی گئی عوامی عرضداشت 3423، ساؤتھ ایشن ریجن میں نیشنل بینک آف پاکستان کی 5 برانچوں کو بند کرنے کے معاملے،سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے 13 جولائی2020 کو سینیٹ اجلاس میں پیش کیئے گئے موشن کے علاوہ حکومت کی جانب سے پاکستان سنگل ونڈو بل 2021 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان سنگل ونڈو بل 2021 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر محمد جاوید عباسی کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر ان کے ایجنڈوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کے اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون کو جلدی میں پاس کیا گیا ہے۔ جلد بازی کی وجہ سے قوانین میں سقم ہیں اس

لئے ترمیم لایا ہوں اور ادارے کی طرف سے جو جواب فراہم کیا گیا ہے اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ آپ کے مجوزہ بل میں نہیں۔اس بل کو واپس لے کر نیا ڈارفٹ بنا کر کمیٹی اجلاس میں پیش کریں۔ قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے سے بل کو معزز سینیٹر مشتاق احمد نے واپس

لے لیا تاکہ ڈرافٹ میں ترمیم لا کر کمیٹی میں پیش کیا جاسکے۔سینیٹر طلحہ محمود کے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال کے حوالے سے چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس بل پر کافی بحث ہو چکی ہے اور معلومات فراہم کر دی گئی ہیں جن کو رپورٹ میں شامل کر کے ہاؤس میں پیش کر دیا جائے۔ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔ سینیٹر

میر کبیر احمد محمدشاہی کے معاملے کے حوالے سے بھی چیئرمین وارا کین کمیٹی نے کہا کہ معلومات فراہم کر دی گئی ہیں ان کو رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے مسٹر جاوید آفریدی پشاور زلمی کے مالک کی طرف سے

مجموعی طور پر ادا کیے گئے ٹیکس کی تفصیلات کے حوالے سے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ صرف ایک شخص کے ہی خلاف معاملہ کیوں اٹھایا گیا ہے دیگر لوگوں، کمپنیوں او ر تنظیموں کے ٹیکس کی تفصیلات کیوں طلب نہیں کی گئیں۔ چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ایسی معلومات کا تحفظ ہوتا ہے۔آرٹیکل

216 کے تحت پروٹیکشن حاصل ہے۔قانون کے تحت ٹیکس کے تحت جمع کرائی جانے والی تمام دستاویزات کی حفاطت ٹیکس حکام کی ذمہ داری ہے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ریفر کی گئی عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ایڈوائز ایس ای سی پی نے کمیٹی کو تفصیلا ت سے آگاہ

کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر کے دو اکاؤنٹ 2017 اور2019 میں بنائے گئے تھے۔ جون2019 میں پٹیشنر نے اماؤنٹ لاسٹ کی شکایت کی۔معاملہ اسٹاک ایکسچینج کو بھیجا گیا جہاں ثالثی پینل نے تفصیل سے جائزہ لیا اور پینل کے سامنے پٹیشنر اپنا موقف ثابت نہ کر سکا۔ پھر ایپلٹ فورم پر گیا وہاں بھی یہ اپنا موقف ثابت نہ کر سکا۔اس کے

پاس اپیل کا حق ہے۔ ایس ای سی پی نے دوبارہ درخواست پر بھی انسپیکشن ٹیم بھی قائم کی تاہم انسپیکشن ٹیم نے بھی بروکریج کمپنی کو قصوروار نہیں پایا۔ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ایسا میکنزم ضرور اختیا رکرنا چاہیے جس کے تحت عام لوگوں کو اس طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نیشنل

بینک کی ساؤتھ ایشن ریجن میں 5 برانچوں کو بند کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ نیشنل بینک حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل بینک کی مختلف ممالک میں 23 برانچیں قائم کی گئی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں 6برانچیں ہیں، صرف دو برانچیں ایک افغانستان اور ایک بنگلہ دیش میں بند کر نے کی منظوری حاصل کی گئی ہے۔ منظوری

وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک پاکستان اور متعلقہ ملک کے ریگولیٹر سے حاصل کی جاتی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان کے علاقہ جلال آباد اور بنگلہ دیش کے علاقہ سلٹ میں دونوں برانچیں مسلسل خسار ے میں جا رہی تھیں جس کی وجہ سے انہیں بند کیا جارہا ہے۔ بنگلہ دیش میں مزید برانچوں چٹاگانگ اور ڈھاکہ کی برانچوں کو بھی

منظوری کے بعد بند کر دیا جائے گا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ذمہ دار افسران اور بینکوں کی جانب سے دیے گئے قرض کی تفصیلات اور خسارے کی وجوہات کمیٹی کو فراہم کی جائیں جن کو مزید جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے معالے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا

کہ کمرشل بینکوں کی جانب سے صوبہ خیبر پختونخواہ کی عوام کو مجموعی قرض کا صرف ایک فیصد اور صوبہ بلوچستان کی عوام کو 0.4 فیصد قرض دیا گیا ہے جو سراسر ذیادتی ہے اس مسئلے کا پہلے بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اتنا فرق کیوں آیا ہے۔اسٹیٹ بنک پاکستان ان صوبوں کیلئے رعائتی سکیمیں متعارف کرائے تاکہ یہاں کی

صنعتوں کو فروغ مل سکے۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ان صوبوں میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ بینکوں نے کم شرح سے قرض دینے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں کاروبار کیلئے قرض فراہمی میں تفریق کو ختم کیا جائے۔ سینیٹرمیاں عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں 28 پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنیاں لوگوں سے سرمایہ کاری حاصل کر رہی ہیں۔

اس سلسلے کو روکنے کیلئے اسٹیٹ بینک فوری اقدامات کرے۔جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ معزز سینیٹر کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کر دیں اس پر کاروائی کریں گے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محسن عزیز، میاں محمد عتیق شیخ، عائشہ رضا فاروق، ذیشان خانزادہ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ، سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک پاکستان، چیئرمین ایف بی آر،چیف کسٹم ایف بی آر، ایم ڈی این ایس پی سی، این بی پی و دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…