اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

یہ کابینہ نابینا ہے جو آئین نہیں پڑھ سکتی، صدارتی آرڈیننس پر پیپلز پارٹی کا شدید ردعمل

datetime 7  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹرشیری رحمن،سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اورکہاہے کہ کابینہ نابینہ ہے جو آئین پڑھ نہیں سکتی ہے،سینیٹ انتخابات سے متعلق

جاری کردہ آرڈیننس اداروں کے درمیان تصادم کا سبب بنے گا،آرڈینس بد نیتی پر مبنی ہے اس کے اجرا سے سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے،ماضی میں پیپلز پارٹی سب سے زیادہ انتخابی دھاندلی کا شکار رہی ہے،ہم بھی شفاف انتخابات چاہتے ہیں لیکن حکومت نے آرڈیننس کا سہارا لیکرخلاف آئین کام کیا ہے، صدارتی آرڈیننس آئین اور پارلیمان پر حملہ ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت اداروں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے، اکتوبر 2020 میں کابینہ نے آئینی ترمیم کیلئے بل لانے کی منظوری دی،پھر اسی کابینہ نے صدر کو ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی اور اب صدر کی جانب سے غیر آئینی آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی گئی ہے وفاقی کابینہ نابینہ ہے جو آئین پڑھنے اوراس پرعمل کرنے سے قاصرہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے سینیٹ الیکشن سے متعلق آرڈیننس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا اورکہاکہ حکومت سینیٹ الیکشن سے ایک ماہ پہلے ترمیمی بل کیوں لے آئی؟،سینیٹ انتخابات سے متعلق آرڈیننس راتوں رات لایا گیا، اس طرح آرڈیننس لانا آئین اور پارلیمان پر حملہ ہے، یہ پارلیمان کو آرڈیننس فیکٹری بنارہے ہیں،حکومت بوکھلاہٹ کا

شکار ہے پہلے آئین پر حملہ آور ہوئی، پھر پارلیمان پر اور اب عدلیہ پر بھی حملہ کررہے ہیں، آئین میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا کام ہے اور حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں کہ وہ آئینی ترمیم پاس کرواسکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملک کو آئینی بحران سے دوچار کردیا ہے پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم شفافیت کی حامی ہیں لیکن تحریک

انصاف نے سابقہ سینٹر الیکشن میں گھوڑے خریدے تھے۔شری رحمان نے کہا کہ پی ٹی ائی جو کھیل کھیل رہی ہے اس سے آئینی بحران پیدا ھوسکتا ہے جب معاملہ عدالت میں ہے تو راتوں رات آرڈینس کا انا سینٹ الیکشن کو مشکوک بنانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہالگتا ہے انکے ہاتھ میں انکے مہرے نہیں ہیں،پارلیمنٹ میں بحث کرنے

کے بجائے آرڈیننس جاری کیا گیا،جو پتے حکمران کھیل رہے ہیں اس سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ترمیمی بل سے متعلق پی پی قیادت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حکومت نے اپوزیشن قیادت سے بھی اس حوالے سے کوئی ڈائیلاگ نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کہہ

چکے ہیں کہ سینیٹ الیکشن شو آف ہینڈز سے ہونا چاہیے، یہ آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ نے کہا کہ عجیب آرڈیننس ہے کہ ابھی لاگو ہے، اگر سپوریم کورٹ فیصلہ خلاف دے گا تو لاگو نہیں ہوگا، اور اگر فیصلہ الیکشن کے بعد مخالف آگیا تو کیا سینیٹ کا پورا انتخابی عمل دوبارہ ہوگا؟۔ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آرڈینس بد

نیتی پر مبنی ہے اس کے اجرا سے سپریم کورٹ پر دباو ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے اورحکومت کی طرف سے سینیٹ الیکشن کو متنازع بنایا جا رہا ہے،قانون میں گنجائش موجود ہے کہ اس آرڈینس کو کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے، حکومت کھلواڑ کر رہی ہے ان اداروں کے ساتھ جو آئین کے تحت کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ الیکشن

کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرچکا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ اور اسمبلی کے الیکشن آئین کے تحت ہیں،انھین سیکرٹ بیلٹ کے بغیر نہیں کراسکتے جب تک کہ آئین میں ترمیم نہ ہو،ایسے آرڈینس کی کہیں مثال نہیں ملتی جو سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہو۔شیری رحمان نے ایک سوال کے جواب

میں کہاکہ اس آرڈیننس سے سیاسیت کی بو آرہی ہے، آرڈیننس میں چئیرمین سینیٹ کے الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے کچھ نہیں کہا گیا،ہم اسے چیلنج کرینگے،حکومتی لوگ اس میں خود ایکسپوز ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹرمیاں رضاربانی نے کہاکہ آرٹیکل 279 ڈبل اے آرٹیکل 270 بی اور 270 ڈبل بی کہتا ہے کہ الیکشن آئین

کے تحت ہوگا،سینیٹ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن آئین کے تحت ہیں،سیکشن 122 کی ترمیم اس وقت لاگو ہوگی جب سپریم کورٹ یہ ہولڈ کرے کہ الیکشن آئین کے تحت نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی انتخابات میں شفافیت پر یقین رکھتی ہے پیپلز پارٹی کو کئی بار دھاندلی کا شکار بنایا گیا،ذوالفقار بھٹو کے دور سے

آج تک الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے کوشاں رہے،پیپلز پارٹی کے بہت سے الیکشن چوری کیے گئے،حکومت نے بل یا ترمیم کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی 2016 میں کمیٹی آف رولز نے اس کی تجویز دی تھی اکتوبر 2020 میں اچانک موجودہ کابینہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ کیا،اکتوبر

2020 سے 6 فروری 2021 تک یہ بل کمیٹی میں پڑا رہا،حکومت نے قومی بحث نہیں کرائی،سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا،ترمیم کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیا ترمیم کے مقاصد اور اثرات واضح نہیں کیے گئے،سیاسی جماعتوں اور قوم پرست جماعتوں سے رابطہ نہیں کیا گیا،اس ترمیم سے سیاسی جماعتوں کو خدشات ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…