اسلام آباد(مانیٹرنگ +آن لائن)وفاقی کابینہ نے چند روز قبل فیصلہ کیا تھا کہ چاند کی نجی رویت کرنے والے پر پانچ لاکھ جرمانہ اور قید کی سزا دی جائے گی، اس بل کی منظوری کا مقصد یہ تھاکہ رمضان اور عید کے چاند پر ہونے والے اختلاف اور جھگڑے کو ختم کیا جا سکے اور ملک بھر میں ایک ہی روز عید اور رمضان کا اعلان کیا
جا سکے، حکومت کے اس بل کے جواب میں مفتی پوپلزئی کا ردعمل سامنے آیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا روز اول سے جو موقف تھا وہ آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ مفتی پوپلزئی نے کہا کہ ہمارا موقف شریعت مطہرہ کے اصولوں پر مبنی ہے اور یہ شریعت محمدیؐ آخری شریعت ہے، جس نے بدلنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اتنا ضرور تعاون کیا ہے کہ شریعت کا کوئی حکم پامال نہ ہو۔ یاد رہے کہ رویت ہلال کمیٹی کے نئے چئیرمین اور بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا سید عبدالخبیر آزاد کا کہنا تھا کہ چاند دیکھنے کے لیے سائنس اور تحقیق کی مدد لی جائے گی۔وزارت سائنس اور ٹیکنلوجی سے کوئی تصادم نہیں ہو گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رویت ہلال کمیٹی کے نئے چیئرمین کا کہنا تھا کہ شہادتیں جمع کرنے کے لیے شرعی اصولوں اوراسلامی تعلیمات کو سامنے رکھوں گا،پوری کوشش ہو گی کہ عیدیں اور رمضان کے چاند پر قومی اتفاق رائے ہو۔چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے کہا کہ مستند شہادتیں اکٹھی کرنے، دیر سے ملنے سے چاند کے اعلان میں تاخیر ہوتی ہے۔اس میں دانستہ کوشش نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم پشاور کے مولانا پوپلزئی کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مفتی منیب الرحمن کے ساتھ 15 سال تک کام کیا۔ان سے بہت کچھ سیکھا،وہ عظیم عالم دین ہیں۔آئندہ بھی ان سے
رہنما ئی حاصل کرتا رہوں گا۔مولانا سید عبدالخبیر آزاد کا کہنا تھا کہ انہیں جید علما، فلکیات دانوں اور ماہرین موسمیات کا تعاون حاصل ہے۔انہوں نے کہا تھا وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری کی طرف سے ان کی ذات پر اعتماد کے اظہار پر شکر گزار ہوں۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے ملک میں ہر برس اہم مواقعوں پر شاند کی رویت کے حوالے سے پیدا ہونے والے تنازعے کو ختم
کرنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی نئے سرے سے تشکیل نو کی ہے۔مفتی منیب الرحمان کو کمیٹی کے چئیرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ مفتی منیب الرحمان برسوں سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین کے عہدے ہر براجمان تھے، تاہم اب حکومت نے انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ چئیرمین کی تبدیلی کے علاوہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور محکمہ موسمیات کے نمائندے رویت ہلال کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔ وزارت مذہبی امور اور سپارکو کے نمائندے بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔