اسلام آباد (این این آئی)اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)نے 26مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان اورسینیٹ الیکشن اکٹھے لڑنے کا فیصلہ کیاہے ، 26مارچ کو پورے ملک سے لانگ مارچ کے قافے اسلام آباد کی جانب روانہ ہونگے، تحریک عدم اعتماد اور استعفوں پر سینیٹ الیکشن کے بعد دوبارہ غور
ہوگاجبکہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں، پی ٹی آئی ایسے لوگوں کو سینیٹر بنانا چاہتی ہے جنہیں خود ان کے لوگ پسند نہیں کرتے، پی ڈی ایم عظمت سعید کی سربراہی میں بنائے گئے براڈ شیٹ کمیشن کو کمیشن مسترد کرتی ہے اور سینیٹ الیکشن سے متعلق حکومت کی آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے، خود عمران خان کہتے تھے کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینا رشوت کے مترادف ہے، سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے ، ترقیاتی فنڈ تقسیم کرنے سے روکا جائے، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا ، ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے، ہماری لڑائی غیر جمہوری عمل کے خلاف ہے۔جمعرات کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کا سربراہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور رانا ثنا اللہ شریک ہوئے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، فرحت اللہ بابر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں شریک دیگر رہنماوں میں امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیر پائو، محمود خان
اچکزئی، اکرم درانی، اویس نورانی، پروفیسر ساجد میر اور ڈاکٹر مالک بھی شامل تھے ۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے رہنمائوں نے بلاول بھٹو کو بختاور بھٹو کی شادی کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں
کے سربراہان اورنمائندگان نے شرکت کی، نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور طویل بحث کے نتیجے میں فیصلے کیے گئے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ26مارچ کو پورے ملک سے لانگ مارچ کے قافے اسلام آباد کی جانب روانہ ہونگے۔انہوں نے کہا کہ 26مارچ کو اسلام آباد کی جانب
لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا ہے، پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات تک اور جب تک ہم ووٹ استعمال کر رہے اس وقت تک استعفوں کا فیصلہ روک رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے پی ٹی آئی کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں، پی ٹی آئی ایسے لوگوں کو سینیٹر بنانا چاہتی
ہے جنہیں خود ان کے لوگ پسند نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عظمت سعید کی سربراہی میں بنائے گئے براڈ شیٹ کمیشن کو کمیشن مسترد کرتی ہے اور سینیٹ الیکشن سے متعلق حکومت کی آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خود عمران خان کہتے تھے کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینا رشوت کے
مترادف ہے، سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے ، ترقیاتی فنڈ تقسیم کرنے سے روکا جائے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ بجلی، گیس، پیٹرولیم اور اشیائے خورد نوش کی مہنگائی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، مہنگائی کے خاتمے، مہنگائی کے ذمہ
دار ناجائز حکمرانوں کے خلاف عام آدمی کے ساتھ کھڑے ہو ان مشکل سے نکالنے کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 10فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں، پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ رہے گی، ہم ان کے احتجاج میں شانہ بشانہ ہوں گے۔پی ڈی ایم سربراہ نے
کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک نے 23اکائونٹس بتائے ہیں، ان اکائونٹس میں سے 18کو چھپایا جارہا ہے، اس معاملے میں فوری فیصلہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور ہم ایوان کی کارروائی میں ان سے تعاون نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا
کہ ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے ،عمران خان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حوالے دیا کرتے تھے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ (آج)5فروری کو پی ڈی ایم مظفرآباد میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جلسہ کریگی، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں
نے کہا کہ ہماری لڑائی غیر جمہوری عمل کے خلاف ہے اورجو بھی اس عمل میں ملوث ہے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔۔ اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ کتنے دن کا ہوگا یہ جاننے کے لیے انتظار فرمائیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے سب بہتر ہے کا پیغام تھا۔اجلاس سے
قبل گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ استعفے یا تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلے پی ڈی ایم کریگی،حکمرانوں نے سینیٹ الیکشن میں خود ووٹ توڑے بھی اور خریدے بھی، حکمرانوں کو ووٹ توڑتے اور خریدنے کے وقت اوپن بیلٹ کیوں یاد نہیں آیا؟۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے اب ایم این ایز اورایم پی ایز ساتھ چھوڑنے کو تیار ہیں، جس پر حکومت کو شو آف ہینڈ یاد آ گیا۔