اسلام آباد(آن لائن)پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے متنازعہ معاہدے میں شمولیت سے انکار کردیااور کہا ہے کہ جوہری تخفیف اسلحہ کے اقدامات کیلئے ریاستی سلامتی کے امور کو مدنظر رکھنا ناگزیر ہے ،ہم ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو تمام ریاستوں کو مساوی، یقینی سلامتی کا
حق دے ۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان معاہدے میں شامل کسی بھی ذمہ داری کا پابند نہیں اور یہ معاہدہ کسی طور بھی روایتی بین الاقوامی قانون کی بہتری میں محرک نہیں،جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدے کو جولائی 2017ء میں اپنایا گیا اورمعاہدے پر مذاکرات، اقوام متحدہ تخفیف اسلحہ کے مستند فورم سے باہر ہوئے، ترجمان دفتر خارجہ کہا کہ پاکستان سمیت کسی بھی جوہری ریاست نے معاہدے پر مذاکرات میں حصہ نہیں لیا، معاہدے پر مذاکرات، شراکت داروں کے جائز مفادات کو اپنانے میں ناکام رہے، متعدد غیر جوہری ریاستوں نے بھی معاہدے کا حصہ بننے سے گریز کیا۔ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے 1978ئ میں جوہری تخفیف اسلحے پر اہم فیصلے کیے، جوہری تخفیف کے اقدامات میں ریاستی سلامتی کے حق کو مدنظر رکھنے پر اتفاق ہوا،اقوام متحدہ نے ریاستوں کی کم سے کم ہتھیاروں، فوجی دستوں کی ضرورت تسلیم کی، تخفیف جوہری اسلحہ، تمام شراکت داروں کے عالمی سطح پر اتفاق رائے سے ہی ممکن ہے۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ جوہری تخفیف اسلحہ کے اقدامات کیلئے ریاستی سلامتی کے امور کو مدنظر رکھنا ناگزیر ہیہم ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو تمام ریاستوں کو مساوی، یقینی سلامتی کا حق دے