اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت عدالتی فیصلوں کیخلاف جانے سے اجتناب کررہی ہے اور پی ایم اینڈ ڈی سی سے متعلق عدالتی فیصلے کے علاوہ تمام فیصلے حکومت نے قبول کیے ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ اپنے تبصرے میں
لکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان مسلسل عدالتی فیصلوں سے ٹکر لینے سے اجتناب کررہے ہیں اور حکومتی فیصلوں کے خلاف عدالتی فیصلوں کو قبول کررہے ہیں۔ اس کی حالیہ مثال نعیم بخاری کو عدالت کی جانب سے عہدے سے ہٹایا جانا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نعیم بخاری کے انتخاب کو مسترد نہیں کیا بلکہ انہیں سرکاری ٹی وی کے چیئرمین کے طور پر کام کرنے سے روکا ہے۔انہوں نے یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوایا ہے تاکہ وہ 2018 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کوئی اقدام کرسکیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمت کے لیے 65 برس کی حد میں رعایت دینے کی ٹھوس وجہ بیان کرنا ضروری ہے۔انہوں نے فیصلے میں لکھا کہ وفاقی کابینہ نے عمر کی رعایت کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا اور نا ہی کوئی درست سمری بھیجی ہے۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔