منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

چیئرمین نیب کیساتھ ہی 45 لاکھ روپے کا فراڈہو گیا

datetime 26  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) چیئر مین نیب  جسٹس (ر)  جووید اقبال نے کہا ہے کہ ثابت ہو جائے  کہ ایک تاجر نے بھی نیب کے خوف سے ملک چھوڑا تو گھر چلا جاؤں گا ، سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے باعث امن و امان بحال ہوا، بدعنوانی کو دیکھ کر نیب آنکھیں بند نہیں کرسکتا،   نیب پر سیاسی انجینئرنگ کا  الزام لگانے میں کوئی صداقت نہیں ہمارا سیاست سے کو ئی لینا دینا نہیں ۔  کسی شعبے میں

بے جا مداخلت  کی ہے نہ کریں گے۔ نیب  نے اگر کسی کام  میں رکاوٹ ڈالی ہے تو مجھے فہرست دیں  ۔کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔اصل بزنس مین  اور ڈکیت میں فرق ہو تا ہے اصل بزنس مین  کو ہم چھیڑتے  نہیں   ڈکیت  کا کیس قانون کے مطابق دیکھتے ہیں۔تاجروں کے مفادات کا خیا ل رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے ، فاقی دارالحکومت میں ایوان صنعت و تجارت میں ایک تقریب کے دوران تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا  کہ  معیشت مضبوط ہو گی تو ملک مضبوط ہو گا  ہمار ے ایک ہاتھ میں کشکول  اور ہم اربوں ڈالر کے مقروض   ہیں   ، چئیرمین نیب کا عہد ہ عوامی خدمت کیلئے ہے  اصلی کاروباری افراد اور ڈکیت میں فرق ہو  تاہے اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا   اگر ڈکیت ہے نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتا ہے  تاجروں کی شکایت کا ازالہ کیا  جائے گا  تاجروں کے مفادات کا خیا ل رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے  پالیسی بنانے میں نیب کا کبھی کوئی کردار  تھا نہ آئندہ ہو گا  مربوط پالیسی چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لے کر بنائی جاتی ہے   ملک میں  امن قا ئم کرنے کا کریڈٹ پاک فوج کو جاتا ہے  ایک صاحب سے ڈھائی سال کے عرصے میں ڈھائی ارب کی رقم ریکور کی   کسی شعبے میں آج تک بے جا مدخلت نہیں کی  بزنس کمیونٹی کے مفادات کا تحفظ ہو رہا ہے اور معیشت میں بہتری آرہی ہے  حکومتین آتی  جاتی رہتی ہیں ریاست  ہمیشہ قا ئم رہے گی ۔ نیب  نے اگر کسی کام  میں رکاوٹ ڈالی ہے تو مجھے فہرست دیں ۔  انہوں نے کہا کہ  نیب پرسیاسی انجینیئرنگ  الزام عائد کیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں، نیب کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، لوگ کہتے ہیں کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے لیکن کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وہ افراد جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھتا نہیں تھا نیب نے انہیں احتساب کے لیے بلایا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ایک صاحب کے خلاف سو سے ڈیڑھ سو شکایات آئیں کہ پیسے دینے کے 5 -6 سال بعد بھی کوئی پلاٹس نہیں ملے تو میں نے انہیں بلایا اور پوچھا کہ کیا آپ نے پیسے لیے ہیں تو انہوں نے کہا کہ تھوڑے سے لیے ہیں پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ڈھائی ارب روپے وہ لے چکے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ میں نے انہیں کہا کہ جب پیسے لے لیے ہیں تا یا تو زمین دے دیں یا پیسے

واپس کردیں جس پر ان صاحب نے بتایا کہ میری حکمت عملی یہ تھی کہ پہلے میں پیسہ اکٹھا کرلوں اس کے بعد زمین خریدوں اب مجھے زمین نہیں مل رہی، نیب مجھے زمین لے کر دے دے۔انہوں نے کہا کہ تاہم ہمارے اصرار پر انہوں نے قسطوں میں ادائیگی کی پیشکش کی جو نیب نے منظور کرلی اور اب وہ فرد پیسے دے رہے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ ایک مرتبہ جو رقم لوٹ لی جائے یا ڈکیتی کرلی جائے

اس کی واپسی کا بہت کم امکان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کی ایک معروف ہاؤسنگ سوسائٹی سے خاصے دوستانہ ماحول میں 2 سال کے عرصے میں ڈھائی ارب روپے کی رقم حاصل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ کاروباری افراد کی شکایت تھی کہ ہمارا نجی معاملہ ہے، نجی معاملہ اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد کا دوسرے کے ساتھ ہو لیکن جب سیکڑوں افراد شامل ہوجاتے ہیں تو

یہ نجی معاملہ نہیں رہتا۔چیئرمین نیب نے  کہا کہ سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے وقت جب مجھے واجبات ملے تو ایک پلاٹ لینے کا سوچا اور اس کے لیے یکمشت 45 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی لیکن آج تک نہ پلاٹ ملا نہ وہ 45 لاکھ روپے ملے۔ چیئرمین نیب جاوید اقبال نے   کہا کہ  ثابت ہو جائے  کہ ایک تاجر نے بھی نیب کے خوف سے ملک چھوڑا تو گھر چلا جاؤں گا، پانچ سو کی جگہ پانچ لاکھ خرچ کرنے کا پوچھا تو

کیا غلط کیا، احتساب کے شفاف عمل پر یقین رکھتے ہیں۔ چیئرمین نیب   نے  کہا   کہ ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہے، اربوں روپے ریکور کر کے حکومتی خزانے میں جمع کرائے، تاجروں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا، تاجروں، سرمایہ کاروں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے، کسی سرمایہ کار سے

آج تک یہ نہیں پوچھا، آپ سرمایہ کہاں سے لائے۔جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایک صورت میں ضرور پوچھا اگر آپ نے منی لانڈرنگ کی، پورے ملک میں کہیں نظر نہیں آیا کہ اربوں ڈالر کہاں خرچ ہوئے، حکومت اور ریاست پاکستان میں واضح فرق ہے، سازگار ماحول سے ہی ملک میں سرمایہ کاری آتی ہے، سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے باعث امن و امان بحال ہوا، بدعنوانی کو دیکھ کر نیب آنکھیں بند نہیں کرسکتا، عوام رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سوچ سمجھ کر کریں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…