حیدرآباد(این این آئی)آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ایپکا سندھ اسپورٹس کمپلیکس یونٹ نے 10 فرور ی کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد پر میگا دھرنے کا اعلان کردیا، ایپکا کے صوبائی انفارمیشن سیکریٹری شاہد سومرو اورسندھ اسپورٹس کمپلیکس یونٹ کے عہدیداروں غلام نبی سولنگی‘ گلاب غازی‘ چانڈیو‘ مختار عالم نے مشترکہ
طور پر اس دھرنے کا اعلان کیا، ان رہنمائوں نے کہا کہ ایپکا کے مرکزی صدر حاجی محمد ارشاد چوہدری اور صوبائی صدر منور علی شاہ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے آئندہ ماہ 10فروری کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد پر میگا دھرنا دیاجائے گا۔دوسری جانب چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ پمز کی نجکاری قابل افسوس ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں،پمز کے ملازمین کو حق ملنے تک میں اور میری پارٹی ساتھ رہیں گے،پمز کے ملازمین کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں، پمز کی نجکاری سے ڈاکٹروں ، نرسوں ، پیرا میڈیکس اور دیگر ملازمین کے گھروں کے چولھے ڈھونڈے پڑ جائینگے، سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ پمز کی نجکاری کے پیچھے محرکات اور پس منظر جان کر قانونی اقدامات لے گی۔ بحالی پمز کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت اور خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا منشور عوام کو روزگار دینا کے چھیننا نہیں ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پمز کی ملازمین کا خیال رکھا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے پمز ملازمین کو ریگولر کیا تھا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ پمز کی نجکاری قابل افسوس ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، یہاں پمز کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ لگتا ہے حکومت غربت مکانے کی بجائے
غریب مکاؤ ایجنڈے پر تلا ہوا ہے، پمز کی نجکاری غریبوں کو اسکے بنیادی صحت کے حق سے محروم کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پمز کے ملازمین کو حق ملنے تک میں اور میری پارٹی ساتھ رہے گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ غریب عوام کیطرف کھڑی رہی گی، پمز کے ملازمین اس ظلم کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں۔
انہوںنے کہاکہ دسمبر میں بحیثیت چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ پمز کی نجکاری کا از خود نوٹس لیا تھا، حکومت نے پمز کی نجکاری کا فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر لیا ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ اسلام آباد کے رہائشیوں اور سرکاری ملازمین کی صحت کی دیکھ بھال کے لئے پولی کلینک اور پمز واحد سہارے ہیں۔ انہوں نے
کہاکہ پاکستان سروس ایکٹ کے تحت سرکاری ملازمین کا علاج معالجہ انکا بنیادی حق ہے، پمز کی نجکاری پاکستان سروس ایکٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ علاج معالجہ سروس پیکج کا حصہ ہے،پمز کی نجکاری سے ڈاکٹروں ، نرسوں ، پیرا میڈیکس اور دیگر ملازمین کے گھروں کے چولھے ڈھونڈے پڑ جائینگے، اس بدترین مہنگائی کے دور میں چار ہزار ملازمین اور انکے اہل خانہ بے سہارا ہو جائینگے، پمز کی نجکاری سے غریب اور سرکاری ملازمین کے علاج معالجے پر اخراجات میں اضافہ ہو گا۔