جمعہ‬‮ ، 25 جولائی‬‮ 2025 

ملکی قرضوں کی سطح تمام حدود پار کرچکی ، ایک سال کے دوران سرکاری قرضے 3.7کھرب روپے سے بڑھ کر 35.8کھرب روپے کی سطح پر پہنچ گئے

datetime 21  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے ملکی قرضوں کی بلند ہوتی شرع پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویسے تو ہر نئے آنے والے حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کیلئے بڑے پیمانے پر ملکی اور غیرملکی مالیاتی اداروں سے کڑی شرائط پر قرضے وصول کئے لیکن گزشتہ دو

تین برسوں میں ملکی قرضوں کی سطح تمام حدود پار کرچکی ہے صرف گذشتہ ایک سال کے دوران سرکاری قرضے 3.7کھرب روپے سے بڑھ کر 35.8کھرب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کے قرضے جو نومبر 2019میں 32.1کھرب روپے تھے، نومبر 2020میں بڑھ کر 35.8کھرب روپے ہو گئے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اِس رقم میں آئی ایم ایف سے لیا گیا قرضہ شامل نہیں ہے۔انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مجموعی سرکاری قرضہ کتنا زیادہ ہو گا۔ملکی قرضوں میں بے تحاشہ اضافے، ڈالرکی قیمت میں اضافے اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی عروج پر اورعوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، براڈ شیٹ مسلئے پر بنا کچھ حاصل کئے حکومت نے 29ملین ادا کرکے عوام کی کون سی خدمت کی ہے، واضح رہے کہ 2018میں وفاقی حکومت پر 24.2کھرب روپے کا قرضہ واجب الادا تھا جس میں یومیہ 13.2بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت کے طویل مدتی قرضوں میں زیادہ اضافہ ہواہے جو 16.6کھرب سے بڑھ کر 19.1کھرب روپے ہو گئے جبکہ ایک سال کے دوران مقامی قرضے 7.2کھرب سے چوبیس اعشاریہ ایک کھرب

تک پہنچ چکا ہے۔ قرضوں میں ہونے والا لامحدود اضافہ کمزور ملکی معیشت کے لئے کسی بھی طرح سود مند نہیں کیونکہ ہمارے ہاں اِن قرضوں کا بیشتر حصہ پچھلے قرضوں کے صرف سود کی ادائیگی میں ہی خرچ ہو جاتا ہے ، دنیا کے دیگر ممالک میں بھی حکومتیں قرض لیتی ہیں لیکن اس کے مصارف زیادہ تر ترقیاتی و عوامی فلاح سے متعلق ہوتے ہیں، جبکہ ہمارے ہاں لئے گئے بیرونی اور اندرونی قرضوں کا بڑا حصہ حکومتی وزیروں

مشیروں، بیوروکریٹس کی عیاشیوں میں خرچ ہوجاتا ہے جو ایک بہت بڑا المیہ ہے۔اس نازک صورتحال کے پیش نظر حکومتی معاشی ماہرین کو غور کرکے ایسی معاشی پالیسیاں بنانی چاہئیں جن میں کم سے کم قرضوں کے حصول اور ملکی وسائل پر زیادہ توجہ دیتے ہوئے ملکی صنعتوں،زراعت اور دیگر وسائل کو فروغ دیا جائے تاکہ معیشت عارضی سہاروں پر نہیں بلکہ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو اور عوام کو بھی کچھ ریلیف مل سکے تاکہ عام آدمی کی زندگی میں کچھ بہتری کی امید پیداہوسکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…