کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )لاپتا شہری کی عدم بازیابی سے متعلق کیس ، سندھ عدالت شدید برہم ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورت میں لاپتا شہری کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعمت اللہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ ڈرامہ نہیں چلے گا لاپتہ افراد واپس لائیں ورنہ دوسری صورت میں افسران کو جیلوں میں ڈالنے کے
علاہ ہمارے پاس بھی کوئی اور راستہ نہیں بچے گا ۔ نجی ٹی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 5 سال سے لاپتا شہری کی عدم بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے پولیس حکام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔جسٹس نعمت اللہ نے لاپتا شہری یونس کی عدم پر بازیابی پر سرکاری وکلا کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہتھکڑی لاؤ تفتیشی افسر کو ابھی جیل بھیج دیتے ہیں، اب یہ ڈرامہ نہیں چلے گا، لاپتا افراد واپس لاؤ، افسران کو جیلوں میں ڈالنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں۔عدالت نے لاپتا افراد کیس میں تفتیشی افسر کے وارنٹ جاری کردیے اور لاپتا شہری عبدالرحمان کی عدم بازیابی پر سی سی پی او کراچی کو طلب کرلیا ہے اور محکمہ داخلہ سندھ، پولیس اوردیگر فریقین سے17 فروری کو رپورٹس طلب کرلیں۔دوسری جانب جبری گمشدگیوں کے حوالے سے انکوائری کمیشن نے کہا ہے کہ ملک میں جبری طور پر لاپتا کیے جانے والے افراد میں سے 3 ہزار 796 کا سراغ لگایا جاچکا ہے۔انکوائری کمیشن کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں لاپتا افراد سے متعلق اب تک 6 ہزار 921 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 2 ہزار 184 افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے، 857 افراد کو نظر بند کردیا گیا جبکہ 535 کو جیلوں میں قید کردیا گیا۔جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ان افراد میں سے 220 کی لاشیں برآمد ہوئیں،3 ہزار 796 افراد کا سراغ لگا لیا گیا۔ جبری لاپتا ہونے کے سب سے زیادہ واقعات خیبر پختونخوا میں پیش آئے جہاں 2 ہزار 942 افراد لاپتا ہوئے، جن میں سے 59 کی بعد ازاں لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ ایک ہزار 335 کا سراغ لگا لیا گیا۔صوبہ سندھ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا جہاں ایک ہزار 643 افراد لاپتا ہوئے جن میں سے 55 مردہ حالت میں پائے گئے۔پنجاب میں ایک ہزار 432 افراد لاپتا ہوئے جن میں سے 66 کی لاشیں ملیں۔جبری گمشدگیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ بدنام بلوچستان میں 537 کیسز سامنے آئے جن میں سے 222 کا سراغ لگا لیا گیا، جبکہ 30 افراد مردہ حالت میں پائے گئے۔اسی طرح اسلام آباد سے 300، آزاد جموں و کشمیر سے 58 اور گلگت بلتستان سے 9 افراد جبری طور پر لاپتہ ہوئے۔