اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبر پختونخوا اور وفاق گو کہ دونوں جگہ تحریک انصاف کی حکومت ہے لیکن صوبائی حکومت فاٹا میں تعمیر نو اور نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میںوفاق کی جانب سے عدم ادائیگی پر وفاق سے خوش نہیں ۔روزنامہ جنگ میں رحیم اللہ یوسف زئی کی شائع خبر کے
مطابق جب وزیر اعلیٰ محمود خان سے تبصرے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں فنڈز کی قلت ہے اور ضرورت کے تحت اسے بینک سے قرضہ لینا پڑ جائیگا ، صوبے کو باقاعدگی سے فنڈز کی فراہمی کی ضرورت ہے اور وفاقی حکومت 92 فیصد ضرورت پوری کرتی ہے ۔ دریں اثنا سرکاری ذرائع کے مطابق ترقیاتی منصوبوں اور سابق فاٹا میں اصلاحات کے لئے 65ارب روپے ادا کر دئیے گئے ہیں اور مئی تک سابق فاٹا کے انضمام کے تین سال پورے ہو نے پر تین سو ارب روپے کرنے ہوں گے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے اپنے حصے کے فنڈز ادا کر دئیے ہیں، قومی مالیاتی کمیشن کی جانب سے تین فیصد ادائیگی کے وعدے کے باوجود پنجاب نے ایک حصے کی ایک پائی تک نہیں دی جبکہ سندھ اور بلوچستان نے نا معلوم وجوہ پر ادائیگی سے انکارکر دیا ہے ۔ نیٹ ہائیڈل منافع کے حوالے سے کہا کہ ہم باقاعدگی سے ادائیگی چاہتے ہیں تاکہ بر وقت ضروریات کو پورا کیا جا سکے ۔