اسلام آباد( آن لائن ) کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے، نامکمل میٹرو بس منصوبے کا انتظام سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے ۔وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے ) نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سے درخواست کی ہے کہ پشاور موڑ سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک
میٹرو بس ٹریک پر بقیہ کام مکمل کرنے کے بعد اسے شہری ادارے کو دیا جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے نے 8 جنوری کو ایک خط میں این ایچ اے کو کہا کہ ‘ادارے کی جانب سے منصوبے کی تکمیل کا جائزہ لینے کے لیے 7 جنوری کو سائٹ کا دورہ کیا گیا تا کہ این ایچ اے سے منصوبہ لینے کے لیے معائنہ کمیٹی تشکیل دینے کے لیے اتھارٹی سے بات چیت کی جاسکے۔خط میں مزید کہا گیا کہ ‘ اس سے پہلے این ایچ اے اس منصوبے کو لے کر اسے سی ڈی اے کے حوالے کرے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں ٹھیکیداروں کی جانب سے ابھی کافی کام کیا جانا باقی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ سی ڈی کو یہ منصوبہ دینے سے قبل این ایچ کو یہ تفصیلات فراہم کرنا یقینی بنانا ہوگا جس میں تعمیراتی ٹھیکیداروں سو سرٹفکیٹس، ٹینڈر ڈرائنگز (اصلی)، تعمیری ڈرائنگ، این ایچ اے کی معائنہ کمیٹی کی رپورٹ، مقدار کا حتمی بل، ڈیزائن میں کی گئی تبدیلیاں اور ان کی وجوہات، میٹرو بس آپریزن کے ساتھ ساتھ منصوبے کی خامیاں اور
منصوبے میں استعمال ہونے والا سامان اور اثاثے شامل ہیں۔ذرائع نے کہا کہ این ایچ اے نے سی ڈی اے کو منصوبے کا انتظام سنبھالنے کا خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان 15 جنوری کو وزیراعظم ہاؤس میں منصوبے کی سافٹ لانچنگ کرنا چاہتے ہیں،
تاہم سی ڈی اے حکام نے کہا کہ ادارے نے ایک نامکمل منصوبہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ادارے کو 30 بسوں کی خریداری، ٹریک پر ٹکٹنگ، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم کرنے کے لیے ایک ارب 90 کروڑ روپے مالیت کا منظورہ شدہ پی سی 1 بھی مل چکا ہے۔ ذرائع کا.
کہنا تھا کہ سی ڈی اے بسوں کی خریداری کے لیے حکومت سے فنڈز حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی اے نے حکومت سے تحریری طور پر فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔این ایچ اے نے پشاور موڑ سے اسلام آباد ایئرپورٹ تک 25.6 کلومیٹر
طویل ٹریک تعمیر کرنے کا منصوبہ جنوری 2017 میں شروع کیا تھا جسے اگست 2018 میں مکمل ہونا تھا۔این ایچ اے حکام کا کہنا تھا کہ منصوبہ تقریباً مکمل ہے اور فنِشنگ ٹچز جیسا کہ بجلی کا کام جلد مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سست روی سے فنڈز کے اجرا کی وجہ سے منصوبے میں معمولی تاخیر ہوئی لیکن این ایچ اے کی موجودہ انتظامیہ نے اس پر تیزی سے کام کیا۔