اسلام آباد (این این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے براڈ شیٹ معاملے پر اے جی کو انکوائری کر کے رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔جمعرات کو رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ہورا جس میں آڈیٹر جنرل میں مبینہ کرپشن پر کابینہ اجلاس کی بازگشت سنائی دی ۔ کمیٹی اراکین نے کہاکہ وفاقی کابینہ اجلاس میں پی اے
سی اور آڈیٹر جنرل پر مبینہ کرپشن کا الزام لگایا گیا۔ عامر ڈوگر نے کہاکہ وفاقی کابینہ میں کہا گیا اے جی کے بل کرپشن کے بغیر حل نہیں ہوتے۔ عامر ڈوگر نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں یہ بھی بات ہوئی کہ پی اے سی اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں کہا گیا پی اے سی اربوں روپے لے کر آڈٹ پیرا کو سیٹل کرتی ہے۔ چیئر مین کمیٹی رانا تنویر نے کہاکہ وفاقی کابینہ اجلاس میں پی اے سی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگایا۔ ڈی جی اے جی نے کہاکہ پی اے سی نے اڑھائی سال کے دوران پانچ سو ارب روپے ریکور کیے،ارکان کمیٹی نے احتجاجا کمیٹی اجلاس سے بائیکاٹ کر دیا۔ چیف ویپ عامر ڈوگر کو اس معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سے بات کرنے کی ہدایت کی ۔ کمیٹی اراکین نے کہاکہ اگر یہ معاملہ حل نہ ہوا تو عدالت سے رجوع کریں گے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کارکردگی پر سوالیہ نشان کے باعث آڈٹ پیراز نہیں لے سکتے۔کمیٹی نے براڈ شیٹ معاملے پر اے جی کو انکوائری کر کے رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ۔شیخ روحیل اصغر نے پی اے سی اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی کابینہ میں بغیر سوچے سمجھے پی اے سی سے متعلق بات کی گئی،پی اے سی اجلاس میں بیشتر اراکین حکومتی جماعت سے ہیں، کابینہ میں بیٹھنے والوں
کو اے جی پی آر اور اے جی کے بارے معلوم ہی نہیں۔ شیخ روحیل اغصر نے کہاکہ پی اے سی ارکان پر کیچڑ اچھالا گیا، اس سے قبل سیاسی زندگی میں اس طرح کی بات نہیں سنی۔چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہاکہ براڈشیٹ معاملہ پر 19 جنوری کو نیب اور آڈیٹر جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے ،آڈیٹر جنرل کو براڈشیٹ معاملہ
کی انکوائری کی ہدایت کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بتایا جائے کہ براڈشیٹ کی خدمات کب حاصل کی گئیں، معاہدہ منسوخ کب ہوا اور کتنی ادائیگی کی گئی ،وزیر اعظم کہتے ہیں براڈشیٹ معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ معاہدہ کس نے منسوخ کیا ،وزیر اعظم کو ہم تحقیقات کر کے بتا دیں گے ،پی اے سی پر کابینہ اجلاس میں الزامات کے معاملہ پر سیکرٹری کابینہ کو خط لکھا جائے گا ،پہلے یہ طے کریں گے کہ کابینہ میں یہ بات ہوئی بھی ہے یا نہیں