اسلام آباد، واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کیلئے نامزد امریکی سفیر ولیم ایڈورڈ بل ٹوڈ امریکا میں مطلوبہ رسمی کارروائیاں بشمول سینیٹ سماعت مکمل نہیں کر پائیں گے اور امکان ہے کہ اس سال کی دوسری
سہ ماہی تک پاکستان میں کوئی امریکی سفیر نہیں ہوگا۔ روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی شائع خبر کے مطابق باوثوق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ولیم ایڈورڈ کی نامزدگی واپس لی جاسکتی ہے کیونکہ نئی امریکی انتظامیہ اسلام آباد میں اپنی پسند کا سفیر لانا چاہے گی ۔ دلچسپ امر ہے کہ پاکستان میں اگست 2018 سے امریکا کا کوئی مستقل سفیر تعینات نہیں ۔ ڈیوڈ ہیل کی رخصتی کے بعد پاول جانز کو امریکی سفارتخانے کا ناظم الامور تعینات کیا گیا تھا۔دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ کو ممکنہ ہیکنگ کا سامنا کرنا پڑا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویب سائٹ کے صفحے پر لکھ دیا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت 11 جنوری کو ختم ہوگئی۔آئینی طور پر صدر ٹرمپ کی مدت صدارت 20 جنوری کو ختم ہو گی۔ بعد میں یہ عبارت ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی۔علاوہ ازیں وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے صدر کی حلف برداری اور انتخابی مراحل کی تکمیل تک 24 جنوری
تک واشنگٹن میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایاکہ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس نے وہائٹ ہائوس کے اوول آفس میں ملاقات کی۔عہدیدار نے کہا کہ دونوں رہ نمائوں نے کانگریس
میں ہونے والے تشدد کے بعد سے ملاقات نہیں کی تھی۔ دونوں میں مثبت گفتگو ہوئی۔ ڈیموکریٹس آئین میں 25 ویں ترمیم کے تحت ٹرمپ کے مواخذہ کے لیے پینس پر دبا ئوڈال رہے ہیں۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جن لوگوں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور دارالحکومت میں گذشتہ ہفتے طوفان برپا کیا وہ 75 ملین امریکیوں کی حمایت والی امریکا فرسٹ تحریک کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اقتدار کے آخری دن تک ملک کے لیے کام جاری رکھیں گے۔