کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ نے اساتذہ تنظیموں کو طلبا کی فلاح بہبود کے لئے اقدامات کرنے اور محکمہ تعلیم کے ملازمین و اساتذہ کو اپنے بچے سرکاری اسکولوں میں داخل کرانے کا حکم دے دیا ہے۔جسٹس صلاح الدین پھنور نے ریمارکس دیئے کہ ایسا سسٹم ہوگیا ہے کہ ہر کوئی اپنی نوکری بچانے کے در پے ہے۔ تنخواہ چھٹیاں اور
اپنے مفادات کے علاوہ کسی کو کوئی سروکار نہیں۔ اساتذہ تنظیمیں بتائیں کے انہوں نے تعلیم کی بہبود کے لئے آج تک کیا اقدام اٹھائے؟عدالت نے کہا کہ تنظیمیں بنانے کا مقصد الیکشن لڑنا، ہڑتالیں کرنا نہیں، بلکہ تعلیم کے لئے کام کرنا ہونا چاہیے۔ ایسوسی ایشن کو بیٹھ کرنا فیصلہ کرنا چاہئے کے اساتذہ کا کوئی بھی بچہ پرائیویٹ اسکول میں نہیں پڑھے گا۔جسٹس صلاح الدین پھنور نے ریمارکس دیئے کہ ایسوسی ایشن کا کوئی ایسا فیصلہ دکھائیں جس میں فیصلہ کیا گیا ہو کے ان کا بچہ سرکاری اسکول میں پڑھے گا۔ آپ آج تحریری طور پر یہ لکھ کر دیں۔ مجھے کہیں بھی نظر نہیں آیا کہ اساتذہ تنظیموں نے کہیں بہتری کے لئے کام کیا ہو۔عدالت نے کہا کہ ایسوسی ایشن جس چیز کے لئے بنائی جاتی ہیں اس سے منفی کام لیا جاتا ہے۔ ہر ضلع میں 10 سے زائد اسکولز ہیں، لیکن 2 بچوں کو بھی اسکالر سپ نہیں مل پاتی۔ آج تک اساتذہ نے کوئی ایسی پٹیشن فائل نہیں کی جس سے طلبا کا فائدہ ہو؟عدالتی حکم پر اساتذہ تنظیموں نے تحریری طور پر یقین دہانی کرادی۔ اساتذہ تنظیموں کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اساتذہ تنظیمیں طلبا کی فلاح بہبود کے لئے استعمال کی جائیں گی۔عدالت نے حکم دیا کہ اساتذہ اور دیگر سرکاری افسر اپنے بچوں کو پرائمری اسکولوں میں داخل کرائیں۔