اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزارت پٹرولیم فلیئر گیس پالیسی کو عملی جامہ پہنائے گی۔ فلیئر گیس قطری گیس کے معیار کی ہے۔ فلیئر گیس پالیسی پر عملدرآمد سے پاکستان کو کروڑوں اربوں روپے کا فائدہ پہنچے گا۔ گیس کی قلت کی وجہ سے پنجاب صوبہ کے پی میں ایک ہزار
سے زیادہ سی این جی اسٹیشن بند ہیں اور انڈسٹری گیس کی قلت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق وزارت پٹرولیم ملک کے اندر گیس کی قلت دور کرنے کیلئے جس پالیسی پر غور کر رہی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ قومی ٹرانسمیشن لائن کا نیٹ ورک دور دراز کے علاقوں میں دریافت ہونے والی گیس کو پائپ لائن کے ذریعے قومی ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں نہیں ڈال سکتا کیونکہ پائپ لائن کا بچھانا مہنگا ہے۔ اس لئے گیس دریافت کرنے والی کمپنیاں اسے ہوا میں جلا رہی ہیں۔ وزارت پٹرولیم نے کچھ عرصہ قبل فلیئر گیس پالیسی کا مسودہ تیار کیا جس کے تحت انڈسٹری اور سی این جی کو ورچوئل پائپ لائن ٹرکوں کے ذریعے گیس فراہم ہو سکے گی۔ اس طرح انڈسٹری اور سی این جی اسٹیشنوں کا گیس شارٹ فال دور کیا جا سکے گا۔ اس سے نہ صرف انڈسٹری کا پہیہ چلنے لگے گا بلکہ موٹر گاڑیوں کو سی این جی کی فراہمی بھی شروع ہو جائیگی۔ اگر یہ دریافت شدہ گیس کے کنوئوں کو
ورچوئل پائپ لائن ٹرکوں کے ذریعے گیس انڈسٹری اور سی این جی اسٹیشنوں کو فراہم ہونے لگے تو اسے آر ایل این جی کے متبادل کے طور پر ملک کے اندر استعمال کیا جا سکے گا۔ فلیئر گیس سی این جی اور انڈسٹری کی ضرورت پوری کر سکتی ہے۔ اس پالیسی پر عمل درآمد سے قوم کا کروڑوں اربوں روپے کا زرمبادلہ بچے گا۔