منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

چھوٹے بھائی کو کیسے بتائیں اب بابا کبھی گھر نہیں آئیں گے، ریحانہ کا ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا رہ گیا،والد واحد کفیل تھے،سانحہ مچھ کے شہید کی بیٹی کی رُلا دینے والی باتیں

datetime 7  جنوری‬‮  2021 |

لندن، کوئٹہ(آن لائن)  چھوٹے بھائی کو کیسے بتائیں کہ اب بابا کبھی گھر نہیں آئیں گے ریحانہ کا ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا رہ گیا کیونکہ ان کو ڈاکٹر بنانے والے ان کے والد ہی تھے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ریحانہ کے والد کریم بخش عرف محمد آصف ان دس کان کنوں میں شامل تھے جن کو سینچر اور اتوار کی درمیانی شب

بلوچستان میں مچھ کے علاقے میں قتل کیا گیا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ریحانہ کا کہنا تھا کہ ان والد گھر کے واحد کفیل تھے۔ریحانہ نے بتایا کہ وہ چار بہن بھائی ہیں جن میں بھائی سب سے چھوٹا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے بڑی ہیں جبکہ بھائی کی عمر صرف چار سال ہے۔ریحانہ کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کے والد محنت مزدوری کے لیے زیادہ تر باہر ہوتے تھے جس کے باعث جب چھوٹا بھائی ہم لوگوں سے کسی بات سے ناراض ہو جاتا تو ہم کہتے کہ جب بابا آئیں گے تو ہم ان کو بتائیں گے۔ہم اپنے چھوٹے بھائی کو اب کیسے بتائیں گے کہ والد اب دنیا میں نہیں رہے اور وہ اب کبھی بھی گھر نہیں آئیں گے۔ریحانہ نے بتایا کہ کوئلہ کانوں میں محنت مزدوری کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کئی ہفتے گھر نہیں آتے تھے بلکہ گھر کو چلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت مزدوری کرنے کے بعد ڈیڑھ دو ماہ بعد ہی گھر آتے تھے۔وہ جب ڈیڑھ دو ماہ بعد گھر آتے تھے تو ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کئی ہفتے بعد گھر آنے پر ان کی والدہ ان کے والد کے پسند کا کھانا بناتی تھیں تو اس پر وہ بہت خوش ہوتے تھے۔کئی ہفتے بعد جب وہ آتے تھے تو خوشی کا ایسا سماں بندھ جاتا تھا کہ جیسے والد کبھی باہر گئے ہی نہیں لیکن اب ان کے لیے ایک منٹ سال کے برابر لگ رہا ہے۔انھوں

نے کہا کہ ہزارہ قبیلے کے جو حالات ہیں ان کے پیش نظر ان کے والد ایک محنت کش ہونے کے باوجود ان کو ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ریحانہ کا کہنا تھا کہ اب چونکہ والد دنیا میں نہیں رہے جس کے باعث شاید وہ یہ خواب پورا نہ کر سکیں۔بی بی سی سے گفتگو میں ریحانہ نے استفسار کیا کہ ان کے والد اور دیگر افراد کا کیا قصور تھا کہ ان

کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔انھوں نے کہا کیا ان کا یہ قصور تھا کہ ان کا تعلق ہزارہ قبیلے سے تھا یا یہ کہ وہ محنت مزدور ی کرتے تھے۔ریحانہ نے مزید کہا کہ انھیں پیسے نہیں چاہیے بلکہ وہ چاہتی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان آئیں اور انصاف کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹے وعدوں کی بجائے اگر انصاف دلایا جائے تو ہم بہنیں اپنے والد کی تدفین خود کریں گی۔

موضوعات:



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…