جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

حکومت کا غریب ومستحق طالبات کیلئے زیور تعلیم پروگرام بند کرنے کا عندیہ

datetime 2  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) محکمہ سکول ایجوکیشن نے غریب ومستحق طالبات کیلئے ” زیور تعلیم ” پروگرام بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔سابقہ دورِ حکومت کا ایک اور منصوبہ بند کرنے کا فیصلہ، محکمہ سکول ایجوکیشن نے غریب ومستحق طالبات کیلئے ” زیور تعلیم ” پروگرام بند

کرنیکاعندیہ دیدیا۔ زیور تعلیم پروگرام کے تحت ہزاروں طالبات کو سالانہ کروڑوں روپے وظیفہ دیا جاتا تھا۔منصوبہ ختم کرکے تمام فنڈز انصاف آفٹرنون سکول پروگرام کو دینے کا پلان ہے۔منصوبے کے تحت مستحق طالبات کو سکول آنے پر ایک ہزار روپے ماہانہ ملتا تھا۔ منصوبہ ختم ہونے سے ہزاروں مستحق خاندانوں کا بجٹ متاثر ہونے کا امکان ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا ہے کہ فیملز ایک ہزار روپے وصول کرنے کے بعدبھی بچوں کو سکولز نہیں بھجواتی تھیں۔انصاف آفٹر نون پروگرام سے آوٹ آف سکولز بچے سکول داخل ہوسکیں گے جس سے کوالٹی ایجوکیشن بہتر ہوگی۔ دوسری جانب سرکاری سکولوں کے نان سیلری بجٹ میں کروڑوں روپے خورد برد کیے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد پروگرام مانیٹرنگ اینڈ ایمپلمنٹیشن یونٹ نے سکولوں کا بجٹ آن لائن منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے سکول ایجوکیشن نے فنڈز کی آن لائن منتقلی کیلئے 48 ہزار سرکاری سکولوں سے آئی بی اے این نمبر مانگ لیا ہے، تمام سکولوں کو 24 ڈیجٹ پر مشتمل انٹرنیشنل بنک اکانٹ نمبر لازمی دینا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…