اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عثمان بزدار کی زیر قیادت پنجاب حکومت، جسے پہلے ہی طرز حکمرانی کے معاملے میں سنگین مسائل کا سامنا ہے، نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبائی انتظامیہ اور اہم فیلڈ افسران بالخصوص ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے صوبے میں قوالی کو فروغ دیا جائے
تاکہ صوبے میں اس فن کو فروغ دیا جا سکے۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق سرکاری دستاویز کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ بزدار حکومت نے تمام ضلعی ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے علاقے میں منعقد ہونے والے قوالی پروگرامز کو کیبل نیٹ ورکس پر نشر کرائیں۔انہیں کہا گیا ہے کہ نہ صرف قوالی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے بلکہ اس مقصد کیلئے طے شدہ فارم پر خصوصی رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔ کچھ تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ پنجاب میں قوالی کے ذریعے طرز حکمرانی کا منفرد خیال بنی گالا کی طرف سے آیا ہوگا۔مذکورہ فارم میں ڈپٹی کمشنرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کیبل نیٹ ورکس پر قوالی پروگرام نشر ہو رہا ہے اور اس کے بعد ان پروگرامز کی تصاویر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن میں وزیر اعلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جائیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کی ہدایت پر باضابطہ طور پر ایک مانیٹرنگ نظام بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ اس بات کو
یقینی بنایا جا سکے کہ قوالی کا یہ اقدام کامیاب ہو اور اس پر عملدرآمد بھی ہو۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ہفتے رپورٹ جمع کرائیں اور وزیراعلی آفس باقاعدگی کے ساتھ مانیٹرنگ بھی کرے گا۔عثمان بزدار کی حکومت کے دوران پنجاب شدید تنقید کا سامنا
کر رہا ہے۔ گزشتہ 28 ماہ کے دوران کم از کم پانچ چیف سیکریٹری اور 6 آئی جی پولیس تبدیل کیے جا چکے ہیں جبکہ مختلف صوبائی محکموں میں تبدیل کیے جانے والے اہم افسران کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔سرکاری ملازمین کے عہدے کی معیاد کا صوبے میں کوئی تحفظ نہیں اور سرکاری فائلوں میں وجہ بتائے بغیر افسران کا تبادلہ معمول کی بات بن چکی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے حالیہ ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ عہدے کی معیاد مکمل ہونے پر عثمان بزدار کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا بہترین وزیراعلیٰ قرار دیا جائیگا۔