اسلام آباد(این این آئی)مولانا فضل الرحمان نے نجی ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق جماعت نوٹس لے رہی ہے اور کمیٹی بن چکی ہے، اجلاس بلائے جاچکے ہیں۔پنی ذات کے حوالے سے مولانا شیرانی کو ساری عمر برداشت کرتا رہا ہوں،مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق جماعت نوٹس لے رہی ہے اور کمیٹی بن چکی ہے،
حکومت مخالف تحریک کا آغاز 26 جولائی 2018 کو ہوچکا تھا،ہمارا متفقہ موقف تھا کہ 25 جولائی کو دھاندلی ہوئی ہے، ایک تسلسل کے ساتھ اب تک ہم آگے آرہے ہیں،تحریک اپنے سفر کے دوران نشیب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق تشویش پیدا ہوئی ہے، جماعت کی الیکشن میں تو مولانا شیرانی خود موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ میرا انتخاب تو بِلامقابلہ ہوا، نہ مولانا شیرانی صاحب نے اور نہ کسی اور نے اپنا نام پیش کیا۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ صوبائی انتخاب مولانا شیرانی نے خود لڑا، جماعت کے انتخابی عمل میں شریک رہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ان کی مرضی کے مطابق رکن سازی ہو، ادارے بنے اور ووٹ پڑیں تو یہ تو جماعتوں میں نہیں ہوتا، جے یو آئی کا ایک آزاد، نظمی انتخاب ہے اور خود مختار ناظم انتخاب ہوا کرتا ہے۔ سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج نظر آرہا ہے اس کی کچھ اطلاعات میرے پاس تھیں، 1970 سے پہلے بھی جمعیت کو تقسیم کیا گیا پھر اس کے بعد بھی اختلافات پیدا کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ضیا کے دور میں بھی میں جمہوریت کی بات کر رہا تھا اور میں مارشل لا کے خلاف تھا۔ ایک آمر کو کیسے مانتا،ہم نے ضیا الحق کے خلاف جنگ شروع کی، 5 سال جیل آتا جاتا رہا ہوں، ضیا الحق کے زمانے میں اپنی زندگی کی طویل جیل گزاری لیکن آمریت کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت مخالف تحریک کا آغاز 26 جولائی 2018 کو ہوچکا تھا،ہمارا متفقہ موقف تھا کہ 25 جولائی کو دھاندلی ہوئی ہے، ایک تسلسل کے ساتھ اب تک ہم آگے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک اپنے سفر کے دوران نیشب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہے۔