کراچی(آن لائن)وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لانے والے حالات اور زمانے گزر چکے ہیں۔ موجودہ حکومت کو لانے والے خود پریشان ہیں کہ کن گدھوں کو لاکر بٹھا دیا ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت کو ہم نہیں بلکہ خود ان کے نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم نہیں چلنے دے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے تمام ارکان سندھ اسمبلی نے اپنے استعفیٰ
پارٹی قیادت کو جمع کرادئیے ہیں۔ صرف وزارت داخلہ کے بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا اس سے اوپر کو بدلنا ہوگا۔ہماری وزارتوں اور حکومت سے زیادہ اہم ملک کی جمہوریت ہے اور جب دوبارہ انتخابات ہوں گے تو پیپلز پارٹی اس سے زیادہ اکثریت سے کامیاب ہوگی۔ کراچی ایڈمنسٹریشن ہاؤسنگ سوسائٹی ماضی میں میرا حلقہ رہا ہے اور اس وقت میں نے یہاں کے لوگوں سے جو وعدے کئے تھے آج ان کو پورا کررہے ہیں اور باقی کچھ اسکیمیں ہیں، جو معزز عدلیہ کی جانب سے اسٹے کے باعث رکاوٹ کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی میں سڑکوں اور سیوریج لائن کے ساتھ فٹ پاتھ کی تعمیر پر 206 ملین کی لاگت سے شروع کئے جانے والے کاموں کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری محمد جاوید ناگوری، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے صدر اقبال ساندھ، لالہ رحیم، فرحان غنی، محمد اقبال بالے، کاشف شیخ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس علاقے میں جو ترقیاتی کام شروع کئے جارہے ہیں، ان کی پی سی ون کے مطابق مالیت 206 ملین روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حلقہ پہلے میرا حلقہ تھا تاہم 2018 میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہ حلقہ میرا نہیں ہے لیکن میں نے اس علاقے کے عوام
سے جو جو وعدے کئے تھے وہ آج بھی پورے کررہا ہوں اور جو جو وعدے معزز عدلیہ کی جانب سے اسٹے کے باعث تاخیر کا شکار ہیں اس کو بھی پورا کروں گا کیونکہ یہ میرے اپنے لوگ ہیں اور ان کو تمام سہولیات کی فراہمی میری ذمہ داری کا حصہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ علی وزیر کے معاملے پر مکمل معلومات سے لاعلم ہوں، مگر جلسے جلوس
کرنا کسی بھی سیاسی جماعت اور فرد کا قانون کے دائرے میں راہ کر کرنے کا حق ہے، انہوں نے کہا کہ علی وزیر کو پشاور سے گرفتار اور سندھ کی ایف آئی آر میں یہاں لانے کا بتایا جارہا ہے۔ان کی گرفتاری سے قبل تک کا تو مجھے علم ہے کہ ہماری جانب سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی ہے البتہ ایک دو روز میں کوئی ایسا ہوا ہے تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ہمیں جب کہے گی ہمیں ایک لمحہ استعفیٰ دینے کو نہیں لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف میں نے نہیں بلکہ تمام ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے قیادت کے پاس جمع کرادیئے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس حکومت کو چلنے نہیں دے رہے بلکہ یہ حکومت خود پاکستان کو نہیں چلنے دے رہی ہے۔ یہ نالائق،
نااہل اور سلیکٹیڈ حکومت جس کے وزیر اعظم عمران نیازی ہیں ان کی حکومت پاکستان کی معیشت کو نہیں چلنے دے رہی، یہ حکومت یہاں غریبوں کے گھروں کو نہیں چلنے دے رہی، یہ حکومت آپ سے روزگار چھین رہی ہے، یہ حکومت جو کہہ رہی تھی کہ ہم ایک کروڑ نوکریاں دیں گے انہوں نے اسٹیل مل، پی آئی اے، پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان سمیت دیگر اداروں سے ہزاروں لوگوں کو
نوکریوں سے نکال چکی ہے اور ان کی مایوس کن معاشی پالیسی کے باعث لاکھوں لوگ گربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جس کی وجہ سے ملک نہیں چل رہا، اس حکومت کا جانا ضروری ہوگیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اس وقت کو مشکل اور خراب حالات ہم دیکھ رہے ہیں خدانخواستہ اس سے بھی بدتر حالات
یہاں ہوجائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ مرشل لاء والے حالات اور زمانے اب گزر گئے ہیں۔ اب یہ ہو نہیں ہوسکتا کہ یہاں مارشل لاء لگے۔ میرا تو اپنا اندازہ یہ ہے کہ ان کو لانے والے خود پریشان ہیں کہ کن گدھوں کو لاکر حکومت میں بٹھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نالائق اور نااہل ترین لوگ ہیں، توقعات اور امیدیں لوگ باندھتے ہیں کسی سے ان سے بھیباندھی
گئی ہوں گی، لیکن جو کچھ انہوں نے کیا ہے اس سے انہوں نے اپنے لانے والوں کو بھی مایوس کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ملک کے تمام کے تمام ادارے اس وقت بہتر چل سکتے ہیں، جب آپ کا ملک بہتر چلے۔ انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ ملک کے حالات خراب ہوتے ہیں اور ملک کی معیشت خراب ہوتی ہے تو صرف سعید غنی کا یا صرف آپ کے گھر کا چولہا متاثر نہیں ہوتا بلکہ یہاں چلنے
والے بڑے بڑے اداروں کا کام بھی متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عمران خان کا جانا اب ناگزیر ہوگیا ہے اور اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ سینیٹ کے انتخابات مارچ میں نہیں بلکہ فروری میں کرانا چاہتے ہیں کیونکہ اسے یقین ہوگیا ہے کہ مارچ میں وہ نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس کو یہ یقین ہو کہ ان کے اپنے ارکان قومی و صوبائی
اسمبلی سینیٹ میں ان کو ووٹ نہیں دیں گے اسی لئے وہ خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ زکے ذریعے کرانے کا کہہ رہے ہیں، جس حکومت کو اپنے جانے کا اتنا یقین ہو اس کے جانے کا مجھ سے کیوں سوال کرتے ہیں۔وزیر ریلوے کو وزیر داخلہ بنائے جانے کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ نے کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان معیار چناؤ کیا ہے۔
مطلب کس صلاحیت کے لوگ ان کے پاس ہیں کہ ان کو وزارت داخلہ جیسے اہم منصب کے لئے شیخ رشید سے بہتر کوئی آدمی نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ جس حکومت کا معیار اتنا زمین کے اندر دھنس گیا ہو اس حکومت کو آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ مزید چلے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ اب یہ حکومت کا چل چلاؤ ہے اسی لئے کوئی وزیر داخلہ بننے کو تیار ہی نہیں ہو
گا اورشیخ رشید کو چند دنوں کے لیے وزارت داخلہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وزرات داخلہ کے بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا اس سے اوپر کی بدلنے کی ضرورت ہے۔ این ڈی ایم اے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ این ڈی ایم سے نے سندھ حکومت کو کوووڈ کے حوالے سے کوئی پیشہ نہیں دئیے ہیں البتہ کوووڈ کے اگر 20 لاکھ ٹیسٹ ہوئے ہیں تو 4 لاکھ
کے قریب کٹس انہوں نے فراہم کی ہیں۔ باقی تمام اخراجات سندھ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہ کر خود کررہی ہے کیونکہ سندھ حکومت کو این ایف سی سے ہمارا جو شئیر ہے اس کے بھی پیشہ نہیں مل رہے ہیں۔ استعفیٰ کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وزرات اور ہماری حکومت سے زیادہ اس ملک میں جمہوریت ہے،
اس ملک کا جمہوری نظام ہے، اس ملک کے عوام کا حق حاکمیت ہے، اس ملک کے لوگوں کے لئے بہتر معیشت ہے، اس ملک کے لوگوں کے روزگار کو بچانا ہے۔ ہماری حکومت جب الیکشن ہوں گے تو اس سے بھاری اکثریت میں ہم دوبارہ آجائیں گے۔ لیکن فی الحال جو ون پوائنٹ ایجنڈہ ہے کہ نالائقوں کو، نااہلوں اور سلیکٹیڈ کو نکالنا ہے۔