صحافی کے سوال ”جب آپ جلسے کر رہے تھے وزیراعظم اپنے کتوں سے کھیل رہے تھے“ بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کے وزراء کو کتوں سے تشبیہ دیدی

15  دسمبر‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو کسی کی والدہ کی موت پر بھی سیاست کر رہی ہے ہم اس سیاست کی مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ انسانیت کی جو لکیر ہوتی ہے اس سے ہم نیچے نہ گریں، اس موقع پر بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا کہ آپ ایک طرف بہت بڑا جلسہ کر رہے تھے دوسری جانب وزیراعظم اپنے کتوں سے

کھیل رہے تھے انہیں ذرا بھی پرواہ نہیں تھی، جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کو وزیراعظم کے جو وزیر ہیں ان کے بارے میں اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں میں اہلیت نہیں کہ ملک چلا سکیں، ناجائز حکمرانوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن حکومت میں اہلیت نہیں وہ ملک چلا سکیں، قائد حزب اختلاف شہبازشریف اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ دونوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے، ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، صرف ذاتی عناد کی بناء پر دونوں کو جیل میں رکھا جارہا ہے۔جمہوریت اور پارلیمان میں حل اپوزیشن اور حکومت دونوں کی رائے اور مفاہمت سے نکالا جاتا ہے،عمران خان نے پہلے دن سے کہا کہ وہ پی ٹی آئی اور فیس بک کا وزیر اعظم ہے۔اس پر وہ خوش ہے، لیکن عوامی سائل کو حل نہ کرنا ناانصافی ہے۔پی ڈی ایم اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ ہماری جدوجہد اور زور اس پر ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت بحال کریں، ایسا جمہوریت بحال کریں جو عوام کی نمائندہ حکومت ہوگی، شہبازشریف نے پہلی تقریر میں نیشنل چارٹرڈ کی بات کی، ملکر کام کرنے کی بات کی، لیکن حکومت نے بات نہیں مانی بلکہ ان کا زور اس بات پر ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کو جیل میں رکھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہی ہے، چینی چوری آٹا چوری کے بعد اب گیس کا بحران بھی

آنے والا ہے، عمران خان عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام ہی نہیں کرتے، یہ پاکستان کے ساتھ نا انصافی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘ہماری جدوجہد پاکستان میں حقیقی جمہوریت بحال کرنا ہے جو عوام کی نمائندہ ہو اور عوام کے مسائل حل کرے’۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے جب بھی مل کر کام کرنے کی بات کی تو حکومت نے

انکار کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ صرف مخالفین کو جیل میں رکھیں ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) میں شامل تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہیں اور ان کی ایک ہی منزل ہے، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم ایک پیج پر مل کر فیصلے کررہے ہیں اور استعفے جمع ہو رہے ہیں ‘۔سارے ارکان 31 دسمبر تک استعفے دیں گے،۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…