اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے شہریوں کی درخواستوں پر سماعت کی ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت اور سی ڈی اے پر ایک بار پھر شدید برہمی کا اظہار
کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ۔ریاست جب کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیا جاتا ہے۔ ورنہ کس کی جرات ہے کہ ریاست کو بلیک میل کرے بااثر لوگوں نے معاوضے بھی لے لیے عام شہریوں کو کیوں نہ معاوضہ ملا نہ متبادل پلاٹس نیب سے پلی بارگین کرنے والے کرپٹ بھی بعد میں سرکاری پلاٹس لے جاتے رہیبس اگر کسی کومعاوضہ نہیں ملا تو وہ عام شہریوں کو جن کے آبا اجداد کی قبریں اسی شہر میں تھی کچھ عرصے سے ہمیں پتہ چلا کہ اسلام آباد میں تو ریاست نام کی چیز سرے سے موجود ہی نہیں ہیاس شہر کے منتخب نمائندوں کو شامل کر کے کمیشن بنایا وہ بھی مسائل حل نہیں کر سکے ۔سی ڈی اے صرف ایف سکس اور ایلیٹ کلاس کی خدمت میں لگی ہے ۔باقی اسلام آباد کا حال جا کر دیکھیں ایک پارلیمنٹ، دو اعلیٰ عدالتیں اس شہر میں ہیں پھر قانون کا یہ حال کیوں؟مزدور سب سے زیادہ بے گھر تھا اس کو پلاٹس کیوں نہ ملے؟ جس پر ہاؤسنگ فاونڈیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم میں اب گھر دیئے جا رہے ہیں عدالت نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 14، اور ایف 15 کے متاثرین کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔