اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کو دو سال بعد احساس ہوا ہے ایل این جی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ،جنوری میں تین شپس نہ آئے تو گیس کا بڑا بحران پیدا ہوجائیگا،عوام کی طاقت کے سامنے کوئی نہیں ٹک سکتا،پی ڈی ایم کو لانگ مارچ سے حکومت نہیں روک پائیگی ،ڈنڈا چلانا اگر وزیر کو آتا ہے تو ہمیں بھی آتا ہے ،پی ڈی ایم کا آخری قدم استعفے کا ہوگا۔
جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایک قومی مسئلہ پر بات کرنی ہے جو توانائی سے متعلق ہے ،ہماری بدقسمتی ہے کہ ایسی حکومت براجمان ہے جسے بات سمجھ نہیں آتی ،اگر بات حکومت کو سمجھ بھی آجائے تو عمل نہیں کرسکتی ۔ انہوںنے کہاکہ دو سال سے رٹ لگا رکھی تھی کہ ایل این جی سے ملک تباہ کردیا گیا ،مگر آج واضح ہوگیا کہ ایل این جی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ اڑھائی سال گزرنے کے باوجود توانائی کے مشیر اور وزیر سمجھ نہیں سکے سینکڑوں ارب ڈالرز کا نقصان کردیا گیا ہے ،یہ معاملہ صرف نا اہلی کا نہیں ہے ،ہم 8 شپس خرید کر گئے تھے ،3 کنٹریکٹ تھے جن میں ایک قطر کے ساتھ اور دیگر کے ساتھ بھی تھے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی ڈیمانڈ 12 شپس سے زیادہ ہے جس کا مطلب ہے حکومت کو ہر مہینے شپس کا بندوبست کرنا ہے ،حکومت کی شپس کی قیمت 16.65 اوریج قیمت برینٹ پر ہے ،اگر بروقت فیصلہ ہوتا تو 10 فیصد برینٹ پر مل سکتے تھے ،70 فیصد رقم ایل این جی کی قیمت میں ادا کی گئی ہے ،صرف 9 شپس پر پاکستان کا 15 ارب روپے کا نقصان کردیا گیا ہے یہ حکومت کی کارکردگی ہے ،وزرا پریس کانفرنس بھی کرتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ،حکمران یا سمجھنا نہیں چاہتے یا پھر وہ نااہل ترین ہیں ،انہوںنے کہاکہ اگر جنوری میں تین شپس نہ آئے تو گیس کا بڑا بحران پیدا ہوجائیگا۔ انہوںنے کہاکہ ایل این جی کی ایک تہائی کمی کی وجہ سے تیل سے بجلی بنانا پڑے گی
اور 60 ارب کا مزید نقصان ہوگا ،جنوری کے جو شپس خریدنے ہیں ٹینڈر اس کا کمپنی کا آیا جسکا سب سے کم ریٹ آیا جسے ہم چور اور کرپٹ کہہ رہے تھے ،جس ملک نے ہماری مدد کی، ہم نے اسے کٹہرے میں کھڑا کیا وزیراعظم سمیت وزرا نے چور کہا ،گزارش یہ ہے کہ اس ملک پر رحم کریں، کوئی پلاننگ کرلیا کریں ،میں دو سال پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ حکومت کو تعلیم بالغان کا کورس ایک گھنٹے کا کروا سکتا ہوں ،جتنا جلدی ٹینڈر کا فیصلہ ہوگا اتنی کم قیمت آئے گی ۔ انہوںنے کہاکہ قطر نے
ایک مرتبہ پھر ہمارے ملک کی مدد کی ان باتوں کا احساس ہونا ضروری ہے ،وزارت پٹرولیم سے گزارش ہے کہ بتائیں پورے سال میں ٹرمینل کو کیا پے کیا جاتا ہے جس پر کہا جاتا ہے مہنگے لگائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ جو ڈیزل پر چلتا تھا اب ایل این جی پر چلتا ہے وہ کتنی بچت ہوتی ہے ،وہ ٹرمینل کا پندرہواں حصہ ایل این جی کا استعمال کرتا ہے وہی بتادی جایے تاکہ حقائق واضح ہوجائیں ،ہم ہتک یا الزام نہیں لگانا چاہتے مگر اس ملک پر رحم کریں یہ ملک آپ کی نااہلی، کرپشن اور
نالائقی برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوںنے کہاکہ جنوری میں ملک میں گیس کی بڑی قلت کا سامنا ہوگا،ایل این جی نہ آنے سے ہمیں بہت نقصان ہوگا، جنوری کے شپس میں سب سے کم ٹینڈر اسی کمپنی کا آیا جسے ھم چور کہہ رہے تھے، ھم اسی کمپنی سے جو دنیا کی سب سے بڑی کمپنی اس سے تین شپ خرید رہے ہیں،ہمارے معاھدے سے تیس فیصد زائد پر یہ ایل این جی خریدیں گے،ملک پر رحم کریں،
منصوبہ بندی کریں، تعلیم بالغاں کا کورس کروانے کیلئے تیار ہوں،جتنی جلدی ممکن ہو فیصلے کریں اور آر ایل این جی خریدیں، قطر نے مارکیٹ سے کم قیمت پر تین شپ دینے کا کہا ہے،ایک وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ پہلے ڈیزل پر چلتا تھا اب اس ایل این جی پر چلتا ہے،وہ پاور پلانٹ اس ٹرمینل کا 15واں حصہ استعمال کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عوام کی طاقت کے سامنے کوئی نہیں ٹک سکتم،پی ڈی ایم کو
لانگ مارچ سے حکومت نہیں روک پائے گی۔انہوںنے کہاکہ یہ وزرا ناکام ترین ہیں جو اپنا کام نہیں جانتا وہ صرف تنقید کی کرسکتے ہیں ،ڈنڈا چلانا اگر وزیر کو آتا ہے تو ہمیں بھی آتا ہے ،پی ڈی ایم کا آخری قدم استعفے کا ہوگا۔شیخ رشید احمد کو وزارت داخلہ دینے پر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جس سے ریلوے نہیں چلی اسے وزارت داخلہ دے دی،جو وزارت داخلہ نہیں چلاسکا
اسے نارکوٹکس دیدی،جس سے کوئی وزارت نہیں چلی اسے وزارت ریلوے دیدی،پاکستان کی معیشت کا بٹھا بٹھانے والے کو وزارت خزانہ دیدی،،حکومت ناکام ہوچکی ہے، ہر وزیر اپنے کام کے علاوہ ہر کام جانتا ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اگر استعفیٰ دینے پڑے تو پی ڈی ایم کی سب جماعتیں تیار ہیں،اپوزیشن کے بغیر کوئی سیاست نہیں چل سکتی۔