اگر وزیر اعظم یہ کہنا شروع کردے کہ فوج میرے ساتھ ہے تو واضح ہے کہ اس کے دن گنے جا چکے ہیں، سیلیکٹڈ اور سلیکٹرز دونوں ہی گھبراہٹ کا شکار، حکومت کا وقت ختم ، بڑا دعویٰ کر دیا گیا

30  ‬‮نومبر‬‮  2020

کراچی(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئرنائب صدراورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں،مجھے این آر او نہیں چاہیے۔عمران خان کی خام خیالی ہے کہ فوج انکے ساتھ ہے۔اگر وزیر اعظم یہ کہنا شروع کردے کہ فوج میرے ساتھ ہے تو واضح ہے کہ اس کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ پی ڈی ایم کی تحریک سے

سلیکٹیڈ اور سلیکٹرز دونوں ہی گھبراہٹ کا شکار ہیں،حکومت کی جانب سے غلط بیانی ہو رہی ہے، ہم پر کرپشن کا الزام نہیں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے،ن لیگ کی حکومت کو بڑا چیلنج توانائی بحران کی صورت میں ملا تھا، ہمارے دور میں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا، ہم نے سستی بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا، سستے ترین پلانٹس پاکستان میں لگائے اور سسٹم میں اضافی گیس کو شامل کیا، سستی اور اضافی بجلی سے ملکی جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان کے توانائی بحران کا حل صرف اضافی گیس سے ہی حل ہوسکتا ہے،حکومت کو ڈھائی سال ہوگئے ملک میں اب بھی بجلی کا بحران ہے، حکومت بتائے کہ آج گیس کی قیمت بڑھنے کے باوجود گیس دستیاب نہیں ہے، گیس کی قیمت کیوں بڑھی حکومتی وزرا بتانے سے قاصر ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکومسلم لیگ ہائوس کارسازمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) سندھ کے صدر سید شاہ محمدشاہ،جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمفتاح اسماعیل،خواجہ طارق نذیر اور خالدشیخ بھی موجود تھے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ کی سابقہ حکومت کو توانائی کے بحران کی صورت میں بڑا چیلنج ملا تھا۔ہم نے اس مسئلہ کو حل کیا، اضافی بجلی اور گیس ہم سسٹم میں چھوڑ کر گئے تھے۔اگر ہم یہ ناکرتے تو اربوں ڈالر ادا کرنے پڑتے، اسکا اثر جی ڈی پی پر

بھی ہوتا۔ڈھائی سال بعد پھر ملک توانائی کے بحران کا شکار ہے۔گیس کی قیمت بھی بڑھ گئی، ہمارے دو میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔اب گیس کی قیمت دگنی ہے مگر حکومت وجہ بتانے قاصر ہے۔انہوں نے کہاکہ62 فیصد ایفیشنسی کے ساتھ بجلی کے سستے تریں پلانٹ لگائے۔کوئلے کے پلانٹ لگائے گئے، مگر اج سردیوں میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ایل این جی کے پلانٹ موجود ہیں لیکن گیس بروقت درآمد نہیں کی گئی۔

اس میں پلاننگ کا فقدان ہے، کرپشن بھی ہے، تیل چوری ہوسکتا ہے گیس چوری نہیں ہوسکتی۔فرنس آئل پردوبارہ پاورپلانٹ چلائے جارہے ہیں کیوںکہ اس میں کرپشن ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ 2018میں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ فرنس ائل اور ڈیزل سے بجلی نہیں بنائی جائے گی۔آج بھی حکومت فرنس آئل اور ڈیزل سے بجلی بنارہی ہے۔ہمارے دور میں گیس کا کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا۔گیس کی قیمت دگنی کرنے کے

باوجود1000 ارب سرکلر ڈیٹ ہے جبکہ پاور سیکڑ میں سرکلر ڈیٹ میں 60 ارب روپے ماہانہ کا اضافہ ہورہا ہے،انہوں نے کہاکہ ہم پر ایل این جی ٹرمنل لگانے پر مقدمہ بنایاگیا۔ہم نے کم ترین مدت میں ایل این جی ٹرمنل لگایا ہے۔پاکستان میں توانائی کا بحران صرف ایل این جی سے ہی حل ہوسکتاہے ۔ہم نے دو ٹرمنل لگائے، حکومت ڈھائی سال ایک ٹرمنل نہیں لگاسکی ۔ہمارے دور میں 4 ایل این جی کے

ٹرمنل پرائیویٹ سیکٹر میں لگ رہے تھے۔پاکستان میں ٹرمینل لگانے والی کمپنیوں سے پیسے مانگے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گیس فیلڈ میں سرمایہ کاری کے کئی مواقع موجود ہیںڈھائی سال میں کوئی نئی پائپ لائن نہیں لگ سکی۔ ہم نے دو گیس پائپ لائنز پر کام شروع کیا لیکن ڈھائی برس میں ایک بھی لائن مکمل نہیں ہوسکی۔بہت سے وزرا منہ کھول کے بیٹھے ہیں کہ ان کوپیسے ملیں

تووہ کام شروع کروائیں۔دنیا نے کورونا کی صورت حال سے فائدہ اٹھایا،پاکستان کوایل این جی سستے ریٹ پرآفرہوئی موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا۔اب مہنگی ترین گیس درآمد کی گئی ہے۔جس سے 122ارب کانقصان ہوا۔سرکولرڈیٹ 300ارب سے کراس کرچکاہے۔ہمارے دورمیں کے الیکٹرک کو گیس بجلی کی قیمت کنٹرول کرنے کی دی۔یہ بھی معاہدہ تھا کی 90 ایم ایم سی ایف ڈی کے

الیکٹرک کو دی جائے گی باقی وہ ایل این جی لینگے، مگر فرنس آئل درآمد کی اجازت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ مجھے این آر او نہیں چاہیے، این آر او دینے کا حق آمر کے پاس ہوتا ہے وزیراعظم کے پاس نہیں،ہم پر تو کیس بن گئے ہیں، وزیر اعظم آٹا چینی چوروں کو این آر او دیتا ہے۔حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو دبائو میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن ہم یہ بتادیں حکومت عوام کے زور پر ہوتی ہے

اور عوام ہمارے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر دور میں مذاکرات سے ہی معاملات حل ہوتے ہیں اور حکومت عوام کے زور پر ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملتان میں جو فلم چل رہی ہے وہ پورا ملک دیکھ رہا ہے۔کورونا ہے مگر حکومت کی اس پر کوئی پالیسی نہیں ہے۔پی ڈی ایم کے جلسے میں کورونا ہے حکومت کے جلسے میں نہیں ہے۔میں ایسے کسی ایم این اے، ایم پی اے سے نہیں ملا،جو کہتا ہو کہ

ملک آئین کے مطابق نہیں چلنا چاہئے۔شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہو۔ہمارا ہدف آئین کی حکمرانی ہے ،اس کے راستے میں جو آئے گا اس سے جنگ ہوگی۔عوام پریشان بھی ہے اور مایوس بھی۔حکومت پر اثر انداز ہونے والوں کیئے لمحہ فکریہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی خام خیالی ہے کہ فوج انکے ساتھ ہے۔اگر وزیر اعظم یہ کہنا شروع کردے کہ فوج میرے ساتھ ہے تو واضح ہے کہ دن گنے جاچکے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…