اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) ملک بھر میں کرونا وائرس کی نہ تھمنے والی وبا اور درآمدی آرڈرز میں واضع کمی آنے کی وجہ سے چاولوں کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں حیران کن کمی ، چاولوں کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف مقامی افراد کو تو ملے گا لیکن کاشتکاروں
اور برآمد کنندگان میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ انہیں اس سیزن میں منڈی میں انکی چاولوں کی فصل پر آنے والی لاگت کے مقابلے میں اچھی قیمت نہیں ملے گی۔مقامی سطح پر چاولوں کی اقسام میں حیران کن کمی آنے کے حوالے سے چاول کے معروف برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ “مقامی منڈی میں روایت رہی ہے کہ جب بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا تو تاجر چاول کی قیمتوں میں اضافہ کردیتے تھے۔ رواں برس ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے چاولوں کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا، لیکن حالیہ ڈالر کی قدر میں روپے کے مقابلے میں کمی کی وجہ سے چاولوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے”برآمدکنندگان کے مطابق عالمی اور مقامی سطح پر پاکستانی چاولوں کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ عالمی منڈیوں میں بھارتی چاول کی بھی آمد ہے کیونکہ بھارتی چاول عالمی مارکیٹ میں پاکستانی چاولوں کے مقابلے میں کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے، تاہم جب بھارت عالمی مارکیٹ میں اسی اقسام کے چاول بیچتا
ہے تو پاکستانی چاولوں کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے لئے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ابتدائی ماہ کے دوران عالمی منڈی میں بڑے پیمانے پر چاول کی برآمدات کی گئی تھیں جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں چاول کی طلب میں واضح
کمی آئی جو چاول کی قیمتوں میں کمی کی وجہ بنی، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق خدشہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں اس سے بھی زیادہ بدتر صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت مقامی مارکیٹ میں پرانے چاول (1121) کی قیمت 700 روپے
کمی کے بعد 5800 روپے فی من سے 5100 روپے فی من، پرانے چاول کی قیمت 5200 روپے فی من سے کم ہو کر 4000 روپے فی من، نان باسمتی چاول کی ایک قسم (386) کی قیمت بھی 3000 روپے فی من سے کم ہو کر 2700 روپے فی من ہو گئی ہے۔