کراچی (این این آئی)ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلہ، علی حسنین ایڈووکیٹ نے آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔بنگلے کے مالک اور پی ٹی آئی رہنما لیلیٰ پروین کے شوہر علی حسنین ایڈوکیٹ نے تھانہ گذری میں میڈیا نمائندگان کے سامنے مبینہ پولیس مقابلے کا چیف جسٹس آرمی چیف اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئیے کہاکہ پولیس نے تین بار
اپنا موقف بدلا۔ پہلے پولیس نے کہا کہ گاڑی کو روکا اور گاڑی نہیں رکی۔ پھر پولیس نے کہا کہ گاڑی روک کر گھر میں داخل ہوئے۔ اہل محلہ کے گھروں پر بھی سی سی ٹی وی لگا ہوا تھا ان تمام کو ریمو کیا گیا ہے۔ میری والدہ ڈرائیور اور کزن کو گھر سے لے کر گئے۔ ٹوٹل فیک پولیس مقابلہ ہے۔ ایس ایچ او اور ڈی آئی جی سے ہماری ملاقات ہوئی ہے انہیں کچھ نہیں پتہ۔ اگر کسی کا کرمنل ریکارڈ ہے اسے عدالت میں پیش کرے نہ کہ ماورائے عدالت قتل کیا جائے۔ اس واقعہ کا نا ہی کوئی عینی شاہد ہے نا ہی میرے گھر پر کوئی خون کے نشان موجود ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما لیلی پروین نے کہا کہ میں ناحق قتل کے لئے آواز اٹھا رہی ہوں۔ میں اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں۔ ہم اسلام آباد میں تھے میرے ڈرائیور ساس اور نندکراچی میں موجود تھے۔ پولیس کی گھر میں داخل ہونے کہ اطلاع پڑوسی نے فون پر دی۔ میری ساس اور نند کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا اور ڈرائیور کو ساتھ لے گئے۔ میرے ڈرائیور کو بھگایا گیا اور پچھلی گلی میں لے جایا گیا۔ چار لوگوں کے ساتھ میرے ڈرائیور کو مار دیا گیا۔ میرے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ بھی ڈیلیٹ کر دی گئی ہے۔صبح سے پولیس کا مختلف موقف آ رہا ہے۔ پولیس کے بتائے گئے جائے وقوعہ میرے گھر پر خون کے نشان بھی موجود نہیں ہے۔ پولیس اہلکار ساڑے تین گھنٹے اسی لوکیشن پر رہے ہیں اور جعلی مقابلہ کیا ہے۔کوئی پروف پولیس کی جانب سے نہیں دیا گیا۔ میری گاڑی کسی کرمنل ایکٹیویٹی میں ملوث نہیں ہے۔