اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ ساڑھے پانچ سال سے بند سٹیل ملز کے ملازمین کو ہر مہینے 75 کروڑ روپے دینا مناسب نہیں ،ملازمین کے بقایا جات ادا کرکے برخاست کردیا جائیگا اور ملازمین کی تعداد میں 95فیصد تک کمی لائیں گے ،اسٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرض ہے، حکومت بند مل کے ملازمین کو 55 ارب روپے
ادا کر رہی ہے، بیل آؤٹ کے نام پر اب تک حکومتیں 92 ارب روپے ادا کر چکی ہیں جن ساڑھے چار ہزار ملازمین کو نکالا جا رہا ہے ،انہیں ساڑھے 23 ارب روپے ادا کئے جائیں گے،اسٹیل ملز کی زمین کو فروخت نہیں کیا جا رہا،مکمل شفافیت کے ساتھ سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہاکہ اسٹیل مل کو بند ہوئے پانچ سال گزر چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پانچ سال میں 35 ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ریٹائرڈ ملازمین کے 55 ارب روپے کے واجبات جمع ہیں۔انہوںنے کہاکہ بند سٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرضہ چڑھ چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ 75 کروڑ روپے ماہانہ بند سٹیل ملز کے ملازمین کو ادا کرنے کیلئے چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ دو ہفتے پہلے ہزاروں ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن ادا کی گئی ہیں،جس پر 24 ارب روپے خرچ کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ سٹیل ملز میں نجی سرمایہ کار کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ملازمین کے بقایا جات ادا کرکے ان کو برخاست کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ملازمین کے واجبات ادا کرکے برخاست کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ بانوے ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج سٹیل ملز کو دیا ہے،اسٹیل ملز کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سٹیل مل کو سیاست کے لیے استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ سٹیل ملز کو اپنے پیروں پر کھڑا
کرنے کے بجائے سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔حماد اظہر نے کہاکہ ساڑھے نو ہزار ملازمین کو اوسطاً 20 سے 23 لاکھ روپے ادا ادا کیا جائے گا۔انہوںنین کہاکہ اگر بروقت فیصلے کیے جاتے تو یہ رقم سٹیل ملز پر لگانے کے بجائے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جاتی۔انہوکںنے کہاکہ اسٹیل ملز کی زمین کو فروخت نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہاکہ مکمل شفافیت کے ساتھ سٹیل ملز کی نجکاری کا
عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملکیت کے اداروں کے کل نقصانات 2000 سے تجاوز کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معیشت میں ترقی کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ ساڑھے پانچ سال سے بند سٹیل ملز کے ملازمین کو ہر مہینے 75 کروڑ روپے دینا مناسب نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2013 سے پہلے کے واجبات والے پنشنرز کو 24 ارب روپے ادا کیے جا چکے
ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں 47 سو افراد کو قانون کے برعکس ریگولر کیا گیاانہوں نے کہاکہ ہم نجی شعبے سے تجربہ، ٹیکنالوجی کو لانا چاہتے ہیں۔پہلے مرحلے میں نو ہزار ملازمین میں سے ساڑھے چار ہزار کو برخاست کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کی تعداد میں 95فیصد تک کمی لانی
ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں سرکاری ملکیت کے اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام ایسا ماحول فراہم کرنا ہے کہ روزگار پیدا ہو،سندھ حکومت کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ بولی کے عمل میں شریک ہو،عام نیلامی کے زریعے پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی جائے گی۔