سعودی عرب کے دباؤ کو برداشت کرنا ہماری اسٹیبلشمنٹ کے لئے ممکن نہیں نواز شریف کی امریکہ کو خوش کرنے اور این آر او حاصل کرنے کیلئے بڑی حکمت سامنے آ گئی

28  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ارشاد احمد عارف نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ضد اورہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہو رہا ہے اگر معقولیت سے سوچاجائے، اگر عوام نقطہ نظر سے سوچا جائے بڑی آسانی ہے ایک اپوزیشن کواللہ تعالیٰ نے ایک موقع عطا کیا ہے کیونکہ ان کے جلسے تو کوئی خاص کامیاب نہیں ہوئے تحریک کی کامیابی پہلے

دن سے مشکوک ہے سب کو پتہ ہے کہ جلسے جلوسوں سے نہ حکومت ختم کی جا سکتی ہے نہ جس طرح سے نواز شریف جس طرح سے لوگوں سے استعفے مانگ کر جواب مانگ رہے ہیں، نہ ہی اس طرح سے جواب لئے جا سکتے ہیں۔ قدرت نے ان کو موقع دیا ہے کہ وہ یہ کہیں کہ عوام کی صحت اور کارکنوں کی صحت کی وجہ سے جلسے جلوس ملتوی کر رہے ہیں، یہ آسان ان کے لئے کہ وہ کہہ دیں پاکستان کے وسیع تر مفاد کے لئے ہم یہ جلسے ملتوی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دو جماعتیں جو چھ چھ، پانچ پانچ بار اقتدار میں آ چکی ہیں وہ ثابت کر چکی ہیں کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں نہ ہی کوئی انتخابی اصلاحات کیں اور نہ ہی جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی کام کیا ہے۔معروف صحافی نے کہا کہ نہ ہی ان جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے دھکیلنے کے لیے کوئی کارہاے نمایاں انجام دیا۔معروف صحافی نے امریکہ کو خوش کرنے اور این آر او حاصل کرنے کے لئے حکمت عملی بارے کہا کہ ٹرمپ کی خواہش تھی کہ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کر لیں موجودہ حالت میں، جن علاقوں پر وہ قبضہ کر چکا ہے وہ ویسے کے ویسے ہی رہیں۔زیادہ دباؤ سعودی عرب پر تھا، اس کے قریبی دوست ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا، صاف نظر آ رہا تھا کہ یہ سعودی عرب کی مرضی کے بغیر نہیں ہو رہا، سعودی عرب کی جانب سے اگلا دباؤ پاکستان پر آنا تھا،

اس پر موجودہ اپوزیشن اور خاص کر میاں نواز شریف کی حکمت عملی یہ نظر آتی ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کے لئے سعودی عرب کا دباؤ برداشت کرنا آسان نہیں ہے۔چاہے حکومت برداشت کرلے، عمران خان تو ڈٹ جائیں لیکن اسٹیبلشمنٹ تیارنہیں، نواز شریف کی حکمت عملی ہے کہ جب ہم بھی دباؤ ڈالیں گے اور کہیں گے دوست ممالک

کا ساتھ دینا چاہیے تو اس کے نتیجے میں میں ہمارے لیے بھی گنجائش پیدا ہو گی ہم پہلے بھی امریکہ کا کچھ نہ کچھ مفاد پورا کرتے رہے ہیں، ان کی حکمت عملی ہے کہ انہیں یقین دلایا جائے ہمیں موقع دیاجائے تو ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔اس حکمت کے تحت اپوزیشن نے اور خاص طور پر نواز شریف یہ کرنا چاہ رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…