وزارت داخلہ کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں اربوں کا فراڈ، قبرستان اور سکولوں کے پلاٹس بھی ہتھیانے کا تہلکہ خیز انکشاف

22  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد( آن لائن ) وزارت داخلہ کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں اربوں روپے کا فراڈ پکڑے جانے کے باوجود کسی عہدیدار کیخلاف کارروائی نہ ہوسکی ۔ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری آفتاب شاہ اورسابق سیکرٹری خزانہ سردار سبیل نے 4ارب روپے کے 25 کمرشل اور رہائشی پلاٹس اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے خود ہی لے لیئے۔ قبرستان اور سکولوں کے پلاٹس بھی دونوں نے مل

کر ہتھیالئے ۔ کرپشن کے طوفان کے باعث سوسائٹی کے صدر آئی جی ریٹائرڈ آصف نواز نے مستعفی ہوکر اپنی عزت بچائی ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں کل 6ارب روپے سے زائد کی کرپشن کے دستاویزی ثبوت ملنے کے باوجود ایف آئی اے حکام نے تاحال کسی بھی کرپٹ عہدیدار کے گِرد شکنجہ نہیں کسا ہے ۔ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری آفتاب شاہ اور مستعفی ہوئے بغیر جموں وکشمیر ہائوسنگ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری بننے والے وزارت داخلہ کو آپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے سابق سیکرٹری خزانہ سردار سبیل نے 710 کنال زمینوں کے جعلی فرد تیار کرکے سی ڈی اے افسران کی مٹھی گرم کرکے این او سی لے رکھا تھا مگر زمین کے اصل مالکان نے اصل فرد سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر کو پیش کرکے ساری کرپشن کا بھانڈا بیچ چوراہے پر پھوڑ دیا اس کااثر یہ ہوا کہ سی ڈی اے کے افسران نے خود کوبچانے کیلئے این او سی منسوخ کردیا۔ آفتاب شاہ اور سردار سبیل نے سب سے بڑی واردات 25 کمرشل پلاٹوں میں جہاں پر جی 16مرکز کے تمام پلاٹ نیلامی کی بجائے اپنے دو فرنٹ مینوںکو الاٹ کرکے اور پھر ان کی بندر بانٹ بھی کرڈالی ۔ ان وارداتوں میں ساجد حسن اور ملک یاسر پیش پیش رہے ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس بدعنوان ٹولے نے شیر شاہ سوری روڈ کی قدیم سڑک کی 100 کنال زمین بھی ہڑپ کی اور علاقے کے لوگ مختلف محکموں

میں درخواستیں دے کر بھی انصاف حاصل نہ کرسکے ۔ مزید برآں اس کرپٹ مافیا نے اپنے نقشے میں جو قبرستان ظاہر کیا تھا وہ بڈھانہ گائوں کا دو سو سال پرانا قبرستان ہے ۔ علاوہ ازیں سکول اور پارکنگ کے پلاٹ بھی اس مافیا نے اپنے فرنٹ مینوں کو الاٹ کرکے فروخت کئے اورپیسے جیب میں ڈال لئے ۔ اس لوٹ مار کیلئے وزارت داخلہ کا آفس نمبر 22 جو کہ پاک سیکرٹریٹ میں بے دریغ

استعمال کیا گیا حالانکہ یہ کو آپریٹو سوسائٹی ہونے کی وجہ سے سرکاری دفتر استعمال ہی نہیں کرسکتے ۔ اس ٹولے نے ایک اور خوفناک واردات کی ہے کہ اپنے فرنٹ مین ملک یاسر اور ساجد حسین کو زمیندار ظاہر کرکے انہیں زمینوں کے بدلے پلاٹ الاٹ کئے اور زمینیں سوسائٹی کو آج تک نہیں مل سکیں ۔ دستاویزات کے مطابق سردار سبیل اور آفتاب شاہ کے اکائونٹس

میں پیسے منتقل ہوتے رہے جن لوگوں کے اکائونٹس استعمال ہوئے ان کا تعلق کشمیر اور جھنگ سے ہے کیونکہ مرکزی دونوں ملزموں کا تعلق انہی علاقوں سے ہے ۔ دستاویزات کے مطابق 2017ء سے اب تک ہونیوالی تمام الاٹمنٹس جعلی ہیں کیونکہ این او سی منسوخ ہوچکا تھا اس حوالے سے ایف آئی اے کو درخواستیں دی گئیں لیکن کارروائی نہیں ہوئی ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…