”جو لیڈر منہ پر ہاتھ پھیر کر کہے کہ میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں، اس طرح“ معروف صحافی حامد میر نے نام لئے بغیر وزیراعظم عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

30  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و سینئر صحافی حامد میر نے اپنے پروگرام کیپٹل ٹاک کے آخر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ایسی بات کرنا چاہتا ہوں کہ ہو سکتا ہے کہ کسی کو ناگوار گزرے، اس وقت مسلم دنیا کو ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو لوگوں کو متحد کریں، تقسیم نہ کریں، ملک کا یا قوم کا لیڈر اسی وقت قوم کو متحد کر سکتا ہے، سیاسی مخالفت ضرور کرے، سیاسی

مخالفوں پر تنقید بھی کرے، لیکن تنقید اس طرح نہ کرے کہ منہ پر ہاتھ پھیر کر کہے کہ میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا پھر آپ لوگوں کو متحد نہیں کرتے بلکہ تقسیم کرتے ہیں۔ سینئر کالم نگار حامد میر اپنے ایک کالم ”آگ ہی آگ“ میں  لکھتے ہیں  کہ۔۔۔وزیراعظم نے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو انتہائی دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اب تمہیں ایک بدلا ہوا عمران خان ملے گا جو نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لا کرعام جیل میں ڈالے گا اور آئندہ کسی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کرے گا۔ غصے سے بھرے ہوئے وزیراعظم نے اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 16اکتوبر کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر حملہ کیا۔ اُنہوں نے آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ہر مشکل میں حکومت کا ساتھ دیا۔ اُن کی تقریر میں عدلیہ اور نیب سے شکوہ شکایت جھلک رہا تھا کیونکہ اپوزیشن کے کئی رہنما گرفتار تو ہیں لیکن اُنہیں سزائیں نہیں ملیں۔ عمران خان نے کہا کہ اب میں اپنے ماتحت اداروں کے ذریعے چوروں کو پکڑوں گا۔ اُن کا اشارہ یقیناً ایف آئی اے اور ایف بی آر کی طرف تھا۔اپنے ایک اور کالم میں معروف صحافی نے لکھا کہ 1972میں بلاول کے نانا ذوالفقار علی بھٹو ناصرف صدر پاکستان بلکہ چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بھی تھے۔ اس وقت پنجاب اور

سرحد(خیبر پختونخوا) میں پولیس نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ مطالبہ پورا نہ ہوا تو دونوں صوبوں میں پولیس نے کام چھوڑ دیا، ہڑتال ہو گئی۔ بھٹو نے اس وقت کے آرمی چیف گل حسن سے مدد مانگی لیکن گل حسن نے معذرت کر لی۔ آخر کار بھٹو نے مجبور ہو کر ایئر فورس کے سربراہ ایئر مارشل رحیم خان سے مدد مانگی۔ منیر احمد منیر کی کتاب المیہ مشرقی پاکستان، پانچ کردار

میں گل حسن اور رحیم خان کے انٹرویوز موجود ہیں۔بھٹو کو شک تھا کہ یہ ہڑتال گل حسن اور ولی خان کی سازش ہے لیکن ان کے پاس کوئی ثبوت نہ تھا۔ یہ معاملہ اتنا بگڑا کہ گل حسن نے استعفیٰ دے دیا۔ بھٹو کی خواہش تھی کہ فوج مدد کو نہیں آئی تو ایئر فورس مدد کو آئے۔ ایئر مارشل رحیم نے بھٹو سے

کہا کہ سر ایئر فورس اپنے لوگوں پر بمباری نہیں کر سکتی۔ بھٹو نے کہا، آپ پنجاب کے شہروں پر نیچی پروازیں کریں تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ مسلح افواج ہمارے ساتھ ہیں۔ ایئر مارشل رحیم خان نے بھی انکار کر دیا اور استعفیٰ دے دیا۔بھٹو نے ان دونوں کو آسٹریا اور اسپین میں سفیربنا کر بھیج دیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…