” مجھے افسوس ہوتا ہے جلسوں میں ہمارے فوجی جنرلز کا نام لیا جارہا ہے ،جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں، بلاول بھٹوزرداری نے بڑا اعلان کر دیا

18  اکتوبر‬‮  2020

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور وزیراعظم کے جلسوں میں جنرلوں کا نام لینے پر افسوس ہے۔ہفتے کی شب باغ جناح میں پی ڈی ایم کے جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کو 18 اکتوبر کے جلسے کا موقع دیا اور یہ دن پاکستان کی تاریخ میں

ہمیشہ یاد رہے گا اور باغ جناح میں ایک تاریخی جلسہ حکومت کے لیے ٹف ٹائم ثابت ہو گا اور کراچی سے ملک بھر میں ایک واضح پیغام جائے گا۔قومی اخبار نئی بات کے مطابق انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر بھٹو نے جدوجہد، شجاعت و بہادری سے تاریخ رقم کی اور کارساز کے مقام پر شب خون کے باوجود بے نظیر بھٹو نے کارکنان کو تنہا نہیں چھوڑا۔ دو سو جیالوں نے جان کی قربانی دی اور ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائیگی آج کیا یہ جمہوریت ان شہیدوں کی امنگوں کے مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمان اور عدالت آزاد نہیں ہے اس لیے ہم نے عزم کیا ہے کہ جمہوریت کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ موجودہ حکومت نے اس ملک کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے حالات موجودہ جنرلز کا نہیں یہ ماضی کی تاریخ رہی ہے کہ ملک کو یا تو آمریت ملی ہے یا کنٹرولڈ جمہوریت اور ہم مکمل حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر تقریر میں کہتا ہے کہ ہم ایک پیج پر ہیں اور عمران خان ہر تقریر میں کہتا ہے یہ ادارہ میرے ساتھ ہے، فوج کا کام بارڈر کا تحفظ ہے۔ افسوس ہے کہ اپوزیشن اور وزیراعظم کے جلسوں میں جنرلز کا نام لیا جا رہا ہے، جب ہم اسٹیبلشمینٹ کا نام لیتے ہیں تو ہم جانتے ییں یہ ایک ماضی کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ایمپائر کی طرف نہیں دیکھتے بلکہ ہم عوام کے اشارے کی طرف دیکھتے ہیں

اور کٹھ پتلی حکومت معیشت ریاست سیاست نہیں چلا سکتی اس کٹھ پتلی سے کوئی امید نہیں ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ فوج کا مورال کم ہو۔ گوجرانوالہ کے جلسے سے پیغام آ گیا کہ عوام عمران خان کو ایمنسٹی دینے کو تیار نہیں ہے اور اس لیے کہ سلیکٹیڈ وزیراعظم نے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا ہے اور ملک کے عوام عدلیہ کی طرف انصاف کی نظر سے

دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلیکیٹڈ نے میرے صوبے پر حملہ کیا ہے اور عمران خان بزدل میری تقریر کے وقت اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکتا۔ پروڈکشن آرڈر کسی کا احسان نہیں ممبر قومی اسمبلی کا حق ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی بھی کٹھ پتلی ہے اور شہباز شریف کو بولنے نہیں دیا جاتا۔ اسپیکر کو بھی نہیں مانتے اب اسپیکر اور وزیراعظم کو نکالنا ہو گا۔عوام بی آر ٹی اور علیمہ باجی کے کیس کا فیصلہ سننا چاہتے ہیں ۔ابراج گروپ عمران کا فرنٹ مین ہے۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر سعید غنی نے پارٹی چیئرمین کو پی ڈی ایم کے تحت پیپلزپارٹی کی میزبانی میں ہونے والے جلسے کی تیاریوں سے آگاہ کیا اور انتظامات کے متعلق بریفنگ دی

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…