پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

میرے والد کو کوئی گالی دے میں برداشت نہیں کرسکتا اور والدین کی عزت پر سوالیہ نشان تو ۔۔احتجاجا مستعفی پولیس آفیسر فہد افتخارورک نےسب کچھ بتا دیا

datetime 25  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی گالی’’او کھوتے دے پتر میں کیا پوچھ رہا ہوں اور توکیا بتا رہا ہے‘‘ پر احتجاجاً استعفی دینے والے پولیس آفیسر فہدافتخار ورک نے سب کھل کر بتا دیا۔ان کا کہنا ہے کہ میرے والد صاحب کو گالی دی گئی جو مجھے برداشت نہیں ہے ،میں اپنے والدین کی عزت پر سوالیہ نشان برداشت نہیں کر سکتا۔فہد افتخار ورک نے بتایا کہ 22 ستمبر کو

ایک اجلاس میں کیپٹل سٹی پولیس آفیسر ( سی سی پی او ) نے انہیں گدھے کا بچہ کہہ کر مخاطب کیا جس پر اپنی توہین محسوس کر تے ہو ئے مذکورہ افسر نے فوری طور پر محکمہ پولیس سے استعفیٰ دے دیا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فہد ورک کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا مانیٹرنگ سیل کے انچارج اور سی سی پی او سمیت دیگر افسران کو بریف کر رہے تھے کہ اس دوران سی سی پی او نے انہیں گدھے کا بچہ کہتے ہوئے کہا کہ وہ پوچھ کچھ اور رہے اور جواب کچھ اور دیا جا رہا ہے۔فہد افتخار ورک کا کہنا تھ اکہ وہ ایک تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد اسکول ٹیچر تھے۔گزشتہ مارچ سے وہ سی سی پی او اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی ویب سائٹ پر کام کر رہے ہیں۔ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ سب انسپکٹر (ایس آئی) فہد افتخار ورک سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی جانب سے انہیں گدھے کا بچہ کہنے پر انتہائی دلبرداشتہ ہوگئے اور پولیس سروس سے استعفیٰ دیدیا۔امریکا سے ماحولیاتی کیمیا میں ایم فل کرنے والے فہد افتخار سی سی پی او اور دیگر حکام کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ تاہم سی سی پی او لاہور کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ واقعہ حقائق کے برخلاف اور من گھڑت کہانی ہے ، کسی افسر کی توہین نہیں کی گئی۔قومی موقر نامے جنگ کے مطابق ایک اعلیٰ تعلیمیافتہ سب انسپکٹر نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے خراب رویہ سے تنگ آکر پولیس کی ملازمت ہی کو خیر باد کہہ دیا ۔دو صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے تحریر کیا کہ وہ پولیس کے محکمے میں مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے ۔ رابطہ کر نے پر فہد افتخار ورک نے بتایا کہ 22 ستمبر کو

ایک اجلاس میں کیپٹل سٹی پولیس آفیسر ( سی سی پی او ) نے انہیں گدھے کا بچہ کہہ کر مخاطب کیا ۔اپنی توہین محسوس کر تے ہو ئے مذکورہ ایس آئی نے فوری طور پر محکمہ پولیس سے استعفیٰ دے دیا ۔ورک کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا مانیٹرنگ سیل کے انچارج اور سی سی پی او سمیت دیگر افسران کو بریف کر رہے تھے ۔اس دوران سی سی پی او نے انہیں گدھے کا بچہ کہتے ہو ئے کہا کہ وہ پوچھ کچھ اور رہے اور جواب کچھ اور دیا جا رہا ہے ۔فہد افتخار ورک نے کہا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ،ان کے والد اسکول ٹیچر تھے ۔گزشتہ مارچ سے وہ سی سی پی او اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی ویب سائٹ پر کام کر رہے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…