لاہور( این این آئی )حال ہی میں تعینات ہونے والے لاہور پولیس کے چیف محمد عمر شیخ کے خلاف ایک اور پنڈورا باکس کھل گیا،مبینہ نارروا سلوک اور جھوٹا مقدمہ درج کرانے پر متاثرہ کانسٹیبل ضیغم عباس نے سی سی پی او لاہور کے خلاف آئی جی پنجاب انعام غنی کو درخواست دیدی ۔ کانسٹیبل ضیغم عباس نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ایس ڈی پی او باغبانپورہ سرکل کے
ریڈر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہا ہے 19 ستمبر کو ڈی ایس پی کے گن مین یوسف نے اسے بتایا کہ سی سی پی او لاہور ڈی ایس پی صاحب سے ٹیلی فون پر بات کرنا چاہتے ہیں لیکن ڈی ایس پی صاحب موبائل کال اٹھا نہیں رہے۔ یوسف گن مین کو سی سی پی او آفس سے دوبارہ کال موصول ہوئی ۔ یوسف کے درخواست کرنے پر ضیغم عباس نے کال اٹھا کر بات کی۔ دوسری جانب سے سے سی سی پی او لاہور کے آپریٹر سعید بات کر رہے تھے جنہوں نے ڈی ایس پی کے بارے میں پوچھا ۔ انہیں بتایا گیا کہ ڈی ایس پی نماز ادا کر رہے ہیں جس پر انہوں نے نہ صرف مبینہ طور پر ڈی ایس پی کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ ضیغم عباس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں سی سی پی او لاہور نے ڈی ایس پی باغبانپورہ سرکل سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ریڈرضیغم کو فوری طور پر معطل کر کے کے پولیس لائنز بھجوا دیں جبکہ سی سی پی او نے اگلے دن ڈی ایس پی کو ریڈر سمیت پیش ہونے کا حکم بھی دیا ۔ اگلے روز مذکورہ ڈی ایس پی اپنے ریڈر ضیغم عباس اور گن مین یوسف کے ہمراہ سی سی پی او لاہور کے روبرو پیش ہوئے ۔ضیغم عباس نے تحریری درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ اس دوران سی سی پی او عمر شیخ نے کانسٹیبل کے مسلک کو برا بھلا کہتے ہوئے جیل بھجوانے کی دھمکیاں دیں ۔ ڈی ایس پی پر دبا ڈالا گیا کہ گن مین یوسف اور ریڈر ضیغم عباس کے
خلاف پولیس آرڈر 2002 کی دفعہ 155 سی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے جس پر دونوں اہلکاروں کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا اور اگلے ہی روز عدالت کی جانب سے اسے خارج کر دیا گیا۔ متاثرہ کانسٹیبل ضیغم عباس نے آئی جی پنجاب کو درخواست دیتے ہوئے انصاف کی فراہمی
کا مطالبہ کیا ہے ۔ متاثرہ اہلکار نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ سی سی پی او لاہور کے ناروا سلوک کے اہلکار بددل ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی کارکردگی بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے ۔ سی سی پی او عمر شیخ اپنے عہدے کے اہل نہیں ہیں لہٰذاانہیں اس عہدے سے ہٹا یا جائے۔