اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی رئوف کلاسرا کے مطابق بلاول بھٹو نے عسکری قیادت کیساتھ ہونیوالی میٹنگ میں کچھ ایشوز اٹھائے، انہوں نے عمران خان حکومت کا ایشو اٹھاتے ہوئے 1971 کا سقوط ڈھاکہ کا حوالہ دیدیا، اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم نے
آپ سے آپکے ڈیروں یا گھروں پر آکر ملاقات کی خواہش کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی ہم آپ سے ملنے آتے ہیں۔آپ سیاستدان ہی ہم سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں۔آپکے اپنے ایجنڈے ہیں، آپکے اپنے مسائل ہیں۔اسکے بعد جنرل باجوہ نے شہبازشریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے آپکے و الد سے متعلق جو فرمایا تھا وہ ہم سے مشورہ کرکے تو نہیں فرمایا تھا، ہم نے انہیں نہیں کہا تھا کہ یہ کہو کہ پیٹ پھاڑ کر دولت نکالوں گا، لاڑکانہ، لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹوں گا۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ آپ سب ملکر ملک کو آگے لیکر جائیں گے اور ہم تو چاہتے ہیں کہ ہم پیچھے بیٹھ کر آپکو سپورٹ دیں۔رئو ف کلاسرا کے مطابق جس دن ایف اے ٹی ایف قانون کی منظوری ہوئی، انہیں اسی دن بلایا گیا تھا،انہیں آئی ایس آئی کے میس میں بلایا گیا کہ آئیں آپکو کھانا کھلاتے ہیں، اس میں یہ سب پہنچ گئے، پہنچنے والے کون ہیں؟ بلاول ، شہباز شریف،سراج الحق صاحب اور مولانا فضل الرحمان نے تو اپنے بیٹے کو بھیجا۔
رئوف کلاسرا نے مزید کہا کہ اس میں شیخ رشید کو بھی بلایا گیا تھا، انہیں گواہی کے طور پر رکھا گیا تھا تاکہ یہ مکر نہ جائیں۔اگر یہ مکریں گے تو شیخ رشید ٹی وی اور پارلیمنٹ میں انکی کلاس لیتے رہیں گے۔