اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔عاصم سلیم باجوہ کے اجداد 1960ء میں جیٹی والہ سے ہجرت کرکے فیصل آباد کے قریب چک نمبر 226 ملکھانوالہ میں جا بسے اور پھر چند برسوں بعد جاٹوں کا یہ خاندان صادق آباد
ضلع رحیم یار خان میں جا بسا۔روزنامہ جنگ میں شائع سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔ صادق آباد میں عاصم سلیم باجوہ کے والد ڈاکٹر سلیم باجوہ ایک مسیحا کے طور پر لوگوں کی خدمت کرتے رہے، ان کی خدمت اور شرافت کی گواہی صادق آباد کے لوگ آج بھی دیتے ہیں۔ عاصم سلیم باجوہ 1984ء میں پنجاب رجمنٹ کو جوائن کرکے پاک فوج کا حصہ بنے۔ وہ فوج میں خدمات انجام دیتے رہے جبکہ ان کے بھائی اپنے کاروبار اور زمیندارے پر توجہ دیتے رہے۔چونکہ عاصم سلیم باجوہ کے والد ڈاکٹر تھے اس لئے انہوں نے اپنے فوجی صاحبزادے کی شادی بھی اپنے ایک ڈاکٹر دوست ڈاکٹر عبدالسلام کی صاحبزادی سے کی، دونوں خاندان صادق آباد ہی میں آباد ہیں۔ وقت گزرتا رہا عاصم سلیم باجوہ ٹرپل ون بریگیڈ سے ہوتے ہوئے میجر جنرل اور پھر لیفٹیننٹ جنرل بن گئے، وہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی رہے، انہوں نے اپنے دور میں آئی ایس پی آر کو جدید ترین تقاضوں کے مطابق بنایا، وہ وزیر ستان میں وطن کیلئے لڑتے بھی رہے۔ کور کمانڈر سدرن کمانڈ بن کر دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔