اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی اینکر پرسن اقرار الحسن نے عاصم سلیم باجوہ سے متعلق سٹوری پر تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’دیکھیں دو صورتیں ہیں، یا تو احمد نورانی صاحب کو عدالت لے جا کر ہتکِ عزت کی کارروائی کروانی چاہئیے اور نشانِ عبرت بنا دینا چاہئے یا باجوہ صاحب کے خلاف مکمل تحقیقات کے بعد
سخت کارروائی ہونی چاہئیے۔ قوم کو پتہ تو چلے کون سچا ہے اور کون جھوٹا؟ اس معاملے پہ “مٹی نہیں پینی چاہی دی‘‘۔اقرار الحسن کے ٹویٹر پیغام پر مطیع اللہ جان نے ردعمل عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’نورانی کی سٹوری اور باجوہ صاحب کی مکمل وضاحت کے کئی گھنٹے بعد بطور صحافی آپ کو اب “اگر مگر” میں بات نہیں کرنا چاہیئے اور سر عام اپنی رائے دینی چاہیئے۔‘‘ جس کے جواب میں اقرار الحسن نے کہا کہ سر آپ ہی راہنمائی فرمائیے کیا لکھنا چاہئیے تھا۔۔ یہ لکھتا کہ نورانی صاحب کی سٹوری میں کوئی سقم ہے تو انہیں ماورائے عدالت ہی نشانِ عبرت بنا دیں؟ یا یہ لکھتا کہ باجوہ صاحب کو بغیر تحقیقات کے ہی تختۂ دار پر چڑھا دیں؟۔ قبل ازیں سینئر کالم نگار و اینکر پرسن حامد میر نے عاصم سلیم باجوہ کا وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دینا پر سوالا ت کھڑے کر دیئے ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے لکھا کہ ’’ اگر صحافی احمد نورانی نے غلط خبر بریک کی تھی تو عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ کیوں چھوڑا ؟ ایک وقت میں خبر کی تردید پھر استعفیٰ دینے کی وجہ کیا ہے ؟انہوں نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیا ؟ یا سٹوری کی مخالفت غلط ہے یا پھر ان کا استعفیٰ دینا غلط ہے ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ منظور نہ
کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے ان کو بطور معاون خصوصی کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔نجی ٹی وی کے نمائند ےصابر شاکر کے مطابق معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے آج وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ پیش کیا، جس پر وزیراعظم نےمعاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول نہیں کیا اور کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کے ثبوت اور وضاحت سے مطمئن ہوں۔وزیراعظم نے عاصم سلیم باجوہ کو بطورمعاون خصوصی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔