اتوار‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2025 

اکثر لوگ کراچی کی صفائی کے مسئلہ پر ہاتھ کی صفائی کو ترجیح دیتے ہیں،چودھری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کو کراچی بارے انتہائی مفید مشورہ دیدیا

datetime 29  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کراچی کی حالت زار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ادوار گزرے، کئی لوگ اقتدار میں آئے اور چلے گئے تاہم کراچی ہمیشہ سیاسی بیان بازی کی نظر ہو جاتا ہے، کراچی میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی حکومت رہی، گونر راج بھی رہا، میئر اور ایڈمنسٹریٹر بھی تعینات رہے مگر افسوس ایک دوسرے

پر الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں کیا گیا، اکثر سب ایک دوسرے پر الزامات لگا کر بری الذمہ ہوتے رہے اور ہمیشہ اقتدار اور اختیارات کا رونا رویا گیا، کراچی کے اہم مسائل میں گندے اور صاف پانی کا مسئلہ نمایاں ہے۔ صفائی کے مسئلے کو اجاگر توکیا گیا لیکن عملی طور پر شہر کی صفائی کی بجائے اپنی صفائی کو اہمیت دی گئی، اکثر لوگ کراچی کی صفائی کی بجائے ہاتھ کی صفائی دکھاتے ہیں، یہاں پر اختیارات کا مطلب صرف پیسے ہیں۔ اپنے بیان میں چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ آج تک صرف یہی کہا گیا کہ فلاں علاقے میں یہ مسئلہ ہے، کبھی صفائی کا مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے، کبھی بارشی پانی کا اور کبھی پینے والے پانی کا لیکن اس کو درست کرنے کیلئے آج تک کوئی کام نہیں کیا گیا، جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ میئر کام کرے گا، میئر سے پوچھا جائے تو وہ کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، جس کو صفائی کا موقع دیا جاتا ہے تو سب اپنی صفائی پیش کرنے لگ جاتے ہیں، جب بات حد سے بڑھ جاتی ہے تو پھر فوج کو درخواست کی جاتی ہے کہ وہ آئیں اور جھاڑو پھیرنے کا کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ وزیر اعظم خود کراچی میں ایک ہفتہ رہیں اور کراچی کے ہر مسئلے کو خود مانیٹر کریں اور ہدایات جاری کریں، اپنی سوچ کے مطابق وقت کا تعین کریں اور اس دن دوبارہ جائیں اور دیکھیں کہ ان کے احکامات پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ

اکثر کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو اور بھی بڑے مسائل کا سامنا ہے کیا بس کراچی کا مسئلہ رہ گیا ہے کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے، ہر سال کراچی ڈوب جاتا ہے لیکن بیانات صرف یہی آتے ہیں کہ فلاں نے کراچی کو ڈبو دیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ اختیارات کا نہیں بلکہ انتظامی امور کے متعلق پالیسی بنانا ہے اس کیلئے صاحب اقتدار لوگ صرف بیانات نہ دیں بلکہ ملبہ کسی اور پر ڈالنے کی بجائے تمام سٹیک ہولڈرز کی مرضی شامل کریں

اور سارے لوگ اپنی اپنی تجاویز دیں تاکہ کراچی میں جو بھی مسئلہ ہو اس کو فوری حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گندگی پھیلانے والوں کا بھی سدباب کیا جائے، اگر صفائی نہیں کر سکتے تو پھر گندگی بھی نہ پھیلائیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ارجنٹائن کے وزیراعظم کی مثال سب کے سامنے ہے کہ وہ صفائی والے کپڑے پہن کر گلیوں میں صفائی کرتی تھی جبکہ وہ یہ بھی کہہ سکتی تھیں کہ یہ میرا کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جب کچھ نہ بن پڑے تو وزیراعظم کو تجویز دی جاتی ہے کہ آپ جھاڑو پھیرنے والاکام فوج سے کروائیں۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…