اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ میں شائع مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔اس دورے کے بعد عرب امارات نے بیان جاری کیا کہ ’’اسرائیل کے ساتھ ہمارا اتحاد ایران کے خلاف نہیں‘‘ ۔کئی سالوں کی محنت سے امریکہ اور اسرائیل نے خطہ عرب میں کئی ممالک کو
کھنڈرات میں تبدیل کیا، ان کے مالی حالات کو کمزور ترین کیا۔آج لیبیا، مصر، عراق، یمن، شام اور لبنان سمیت کئی ملک برباد ہو کر کمزور پوزیشن میں کھڑے ہیں۔کویت معاشی طور پر کتنا مضبوط تھا مگر اب اکتوبر تک کے اخراجات کیلئے کویت کے پاس دو بلین دینار رہ گئے ہیں۔اکتوبر کے بعد کویت کو جنرل ریزرو فنڈسے ماہانہ 1.07بلین دینار نکلوانا پڑیں گے۔اسرائیل کو گریٹر اسرائیل کا روپ دھارنے کی اتنی جلدی ہے کہ یو اے ای کے فری زونز میں اسرائیلی ٹیمیں دورے کر رہی ہیں، بڑے پیمانے پر فیکٹریوں اور ملوں کے منصوبے بن رہے ہیں۔ رہائشی کالونیاں بنانے کے منصوبے فائنل ہو رہے ہیں۔عربوں کے مابین آپس میں جنگیں تیار ہیں لیکن اس وقت مشرق وسطی اور بحیرہ روم میں ترکی کے خلاف اتحاد بن رہا ہے اگر ترکی پر چڑھائی ہوئی تو پاکستان ترکی کا ساتھ دے گا۔ شاید ترکوں نے خطرات کو بھانپ لیا ہے اسی لئے انہوں نے حماس کے جنگجوئوں کو لیبا اور استنبول پہنچانا شروع کر دیا ہے۔