منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

تو کیا جناب عمران خان نے یہ تینوں کام کیے؟صبر کریں بچے حکومت کرنا سیکھ رہے ہیں،کسی نے کان میں پھونک دیا ہو گا کہ ‘ع ‘نام کا بندہ بہترین رہے گا‘ لہٰذا وہ عارف علوی ہوں یا عثمان بزدار۔۔ رئوف کلاسرا کےتہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم ’’کرپٹ سے نااہل تک!‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔تو کیا جناب عمران خان نے یہ تینوں کام کیے؟بیوروکریسی سے شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے پرنسپل سیکرٹری کے لیے ایسے افسر کا انتخاب کیا جو یقیناً وفادار ہو گا‘ لیکن اسے فیڈرل حکومت اور پھر پنجاب کی بیوروکریسی کا تجربہ نہیں۔ وہ ایک جونیئر افسر تھا ایک چھوٹے

صوبے کو چلا کر آیا تھا۔ پھر آگے اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور برادری کے لوگوں سے دفتر بھر دیا۔ یوں ایک جونیئر افسر کی تعیناتی سے پنجاب کی بیوروکریسی ناراض ہوئی۔ اس نے ایک جونیئر افسر سے تعاون نہ کیا‘ یوں کام ٹھپ ہو گیا۔ دوسرا کام تھا‘ کابینہ کی ٹیم اعلیٰ بناتے تاکہ وہ سب مل کر ملک کو گمبھیر مسائل سے نجات دلاتے۔ ایسا بھی نہ ہو سکا۔ پھر ہر بندہ ایسی پوسٹ پر لگایا گیا جس کا اسے کچھ پتہ نہیں تھا۔ دو تین مثالیں دیکھ لیں۔ اعظم سواتی کا وزارت پارلیمنٹ سے کیا تعلق یا خالد مقبول صدیقی‘ ایک میڈیکل ڈاکٹر‘ کا انفارمیشن ٹیکنالوجی سے کیا لینا دینا؟ یا پھر عامر کیانی کا ادویات سے کیا تعلق تھا کہ پورا وفاقی وزیر بنا دیا گیا؟ عوام کی جیبوں پر ادویات کی مد میں چالیس ارب سے زائد کا بوجھ ڈالا گیا اور آج کل وہ نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ پھر مشیر ایسے لگائے جو سب ذاتی دوست ہیں یا پارٹی کو چندہ دیتے رہے ہیں۔ سب کے اپنے اپنے کاروبار تھے اور وہ اپنے اپنے کاروبار کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ حکمرانوں کی نا تجربہ کار ٹیم کا کاروباری دوستوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔ جہانگیر ترین، ترین کے ماموں شمیم احمد خان، خسرو بختیار کے بھائی، مونس الٰہی اور دیگر کی ملوں نے عوام کی جیب سے تین ارب روپے کی سبسڈی نکال لی اور ساتھ میں شوگر کی قیمت کو پچپن روپے سے بہتّر روپے تک بھی لے گئے۔ اس وقت چینی کی قیمت سو روپے فی کلو سے اوپر ہے۔

اب پندرہ لاکھ ٹن چینی امپورٹ ہو رہی ہے۔ یہی حال گندم کا ہوا۔ ابھی پنجاب میں گندم کا سیزن ختم نہیں ہوا تھا کہ آٹا مارکیٹ سے غائب ہو گیا اور بہت سارے لوگوں نے پیسہ بنا لیا۔ اب گندم بھی امپورٹ ہو رہی ہے۔ تیسرا آپشن تھا‘ پنجاب‘ خبیر پختون خوا میں ایسے وزرائے اعلیٰ لگاتے جو ڈیلیور کرتے۔ عثمان بزدار صاحب کا نام جناب وزیر اعظم نے بھی پہلی دفعہ ہی سنا ہو گا۔ کسی نے کان میں پھونک دیا ہو گا کہ

‘ع ‘نام کا بندہ بہترین رہے گا‘ لہٰذا وہ عارف علوی ہوں یا عثمان بزدار‘ سب کو اعلیٰ عہدے دے دیے۔اس ناتجربہ کاری کا اثر عوام بھگت رہے ہیں۔ بزدار صاحب سے پوچھیں تو کہتے ہیں: میں نیا نیا ہوں‘ سیکھ رہا ہوں۔ جناب وزیر اعظم فرماتے ہیں کہ ابھی سیکھ رہے ہیں۔ جب یہ لوگ سیکھ جائیں گے تو پھر یقینا ڈیلیور بھی کریں گے۔ اس دن کا انتظار آپ بھی کریں‘ ہم بھی کرتے ہیں۔ ویسے قوم کو اتنی جلدی کیا ہے،

اتنا سیاپا کیوں ڈالا ہوا ہے۔صبر کریں بچے حکومت کرنا سیکھ رہے ہیں، سیکھ لیں گے تو سب ٹھیک کر لیں گے۔ کیا ہوا جو ادویات کے نام پر‘ چینی کے نام پر اربوں روپے جیبوں سے نکال لئے یا لوگ آٹا ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔ پچھلے کرپٹ تو موجودہ نالائق نکلے ہیں۔ کرپٹ خطرناک تھے یا نا اہل؟

قسمت دیکھ لیں‘ ہمیں انتخاب بھی کرنا پڑا تو کرپٹ اور نااہلوں میں سے۔ تیسرا آپشن نہیں تھا۔ آگے سمندر تو پیچھے کھائی۔ کھائی میں گرو یا ڈبکیاں کھائو۔ کرپٹ حکمران قوم کو کھائی میں دھکا دے گئے تو نا اہل حکمران سمندر میں ڈبکیاں دے رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…