پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

آرمی چیف قمر باجوہ کی سعودی عرب میں ملاقاتیں جاری تھیں ،اسی وقت میں شاہ محمود قریشی نے کس ملک کے سفیر سے ملاقات کر لی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے سرد مہری کو برقرار رکھا ؟ معروف صحافی کے انکشاف نےنیا پنڈورا باکس کھول دیا

datetime 19  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ عسکری وفدد ورہ سعودیہ مکمل کرکے واپس آگیا ہے، تاہم اس دورے کے دوران ان کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات نہیں ہوسکی۔سینئر صحافی رئوف کلاسرا کے ہمراہ ویڈیو بلاگ میں سینئر صحافی عامر متین کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے جو خبریں آرہی ہیں اس کے مطابق حالات مزید خراب ہونے سے رک گئے ہیں۔

مگر ابھی بہتر نہیں ہوئے اور نہ ہی پہلی سطح پر آئے ہیں، گزشتہ 5 سے 7 ماہ کے دوران پاک سعودیہ تعلقات میں سرد مہری دیکھی گئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب کو تاثر ملا ہے کہ پاکستان کا ترکی اور ایران کی جانب جھکا ئوبڑھ رہا ہے اور اس سے سعودی عرب نظر انداز ہورہا ہے۔عامرمتین نے کہا کہ عسکری قیادت ملٹری ٹو ملٹری معاملات کو دیکھتی ہے، مگر سب جانتے تھے کہ آرمی چیف کے دورہ سعودیہ میں سفارتی معاملات بھی طے ہوں گے، مگر ایسا ہو نہیں پایا، سعودی عرب کی جانب سے کسی قسم کے مالی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا۔رئوف کلاسرا نے کہا کہ خبروں کے مطابق محمد بن سلمان نے پاکستان کے آرمی چیف کے دورہ سے متعلق اپنی ٹیم کے ساتھ 3 گھنٹے طویل میٹنگ کی ، اس میٹنگ میں محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان بھی شریک تھے جو سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع بھی ہیں،انہوں نے بعد میں آرمی چیف سے ملاقات بھی کی، لیکن اس دورہ اور ملاقاتوں سے متعلق کوئی مشترکہ اعلامیہ سامنے نہیں آیا ، ایسا تاثر ملا ہے کہ ابھی تک معاملات زیر التوا ہیںاور ممکن ہے ایک ، دو ماہ کے دوران آرمی چیف ایک بار پھر سعودی عرب کا دورہ کریں اور تیسری اہم چیز جس وقت سعودی عرب میں آرمی چیف کی ملاقاتیں جاری تھیں اس وقت وزیر خارجہ نے قطر کے سفیر کے ساتھ دفتر خارجہ میں ملاقات کی۔ جس کی وجہ سے سعودی عرب نے سرد مہری کو برقرار رکھا ہے۔رئوف کلاسرا کا مزیدکہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی وفد کو شکایات کی گئیں کہ ترکی اور طیب اردگان جس کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کوئی بہت زیادہ اچھے نہیں ہیں۔ پاکستان اس کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی شکل دے رہا ہے۔یہ معاملہ اس وقت سے خراب ہونا شروع ہوا جب اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران عمران خان نے طیب اردوگان کو خراج تحسین پیش کیا، پاکستان کو ترکی اور ایران کے ساتھ نئے سفارتی بلاک کا حصہ بننے کے بجائے سعودی عرب کے بلاک میں رہنا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…