سکھر(این این آئی)سندھ میں اربوں روپے کی گندم کی خورد برد کی تحقیقات میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے منگل کونیب سکھر میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا، جس پر نیب نے وزیراعلی سندھ کے جوابات پر اطمینان کا اظہار کیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کے سرکاری ونجی گوداموں سے گندم خودبرد کے معاملے پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ ایئر پورٹ سے بغیر
پروٹوکول نیب دفتر پہنچے۔وزیراعلی سندھ ڈی جی نیب سمیت دیگر افسران کے سامنے پیش ہوئے ، دوران تفتیش نیب نے سوال کیا سیکرٹری خوراک نے بتایا تھا آپ کی اجازت سے گندم دی گئی؟ مرادعلی شاہ نے جواب دیا جی آپ نے درست کہا نئی گندم کا فصل تیار ہو گیا تھا، مراسلہ آیا کہ اسٹاک کی گئی گندم فلورزملزکونہ دی توخراب ہوجائے گی۔نیب نے وزیراعلی سندھ سے سوال کیا آپ نے پرانی گندم کی فروخت کی پالیسی کیسے تیار کی تو انھوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس سے منظوری کے بعد گندم فروخت کی اجازت دی، نئی گندم کی خریداری ،اسٹاک میں رکھنے کیلئے بھی جگہ درکار ہے، فوری فیصلہ نہ کرتے تو پہلے سے موجود اسٹاک کی گندم ضائع ہوجاتی۔نیب ذرائع کے مطابق نیب سکھر وزیراعلی سندھ مراد شاہ کے جوابات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا، وزیر اعلی سندھ کی مزید طلبی کی ضرورت نہیں۔ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ قبل حکومت سندھ نے نیب چیئرمین کو تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا، نیب نے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی اور 10سوالات پر مشتمل سوال نامہ وزیر اعلی سندھ کو جاری کیا گیا تھا۔نیب ذرائع کے مطابق سال 2017 میں گندم سبسڈی پر جاری کی گئی تھی، ریکارڈ کے مطابق جاری کردہ گندم کی رقم جمع نہیں کرائی گئی، گندم کی مد میں ساڑھے 13ارب روپے پلی بارگین میں وصول کئے، ڈیڑھ ارب سے زائد رقم اب بھی مل مالکان کی طرف واجب الادا ہیں۔