لاہور( این این آئی)وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شراب لائسنس کیس میں اپنے نمائندے کے ذریعے نیب لاہور میں جواب جمع کر ادیا ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی جانب سے نیب میں پیش ہو کر جواب جمع کرایا ۔ نیب نے شراب کے لائسنس کے اجراء میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر انکوائری شروع کر رکھی ہے اور گزشتہ پیشی پر
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کومتعدد سوالات پر مشتمل پرفارمہ دیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے شراب لائسنس کیس میں چار صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا گیا ہے جو نیب کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کی روشنی میں جواب تیار کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ،شراب لائسنس کے اجرا ء میں کوئی کردار ادا نہیں کیا،شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے ،آج تک شراب کے کل 11 لائسنس جاری کیے گئے ہیں جن میں 9 لائسنس ڈی جی ایکسائز نے خود جاری کیے ۔جوابات میں مزید کہا گیا ہے کہ سال 2000 اور 2001 میں گورنر نے لائسنس جاری کیے تھے۔ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا ء کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی ۔اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کہ دوبارہ سمری وزیر اعلی پنجاب سیکرٹریٹ بھجوائی۔پرنسپل سیکرٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی ۔محکمہ ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 2019 میں متعلقہ ہوٹل کا لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا ۔ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ ابھی بھی زیر التوا ء ہے ۔نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک ایک بھی شراب کی بوتل فروخت نہیں ہوئی ۔نجی ہوٹل نے لائسنس کی تجدید کرانے کے لیے بھی درخواست دے رکھی ہے ۔نیب کی انکوائری میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ۔