’’مریم نواز کے پاس نیب کے دو انسپکٹر ان کے گھر جا کر سوالات کر سکتے تھے ‘‘ نیب نے خود ڈرامہ رچایا ، اس کے پیچھے ان کے مقاصد کیا تھے ؟سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی کیا کر کے گئے ہیں ؟معروف صحافی کے دعویٰ نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

12  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن ) سینئرتجزیہ کار محسن جمیل بیگ نے کہا ہے کہ نیب مدرپدر آزاد ادارہ بن چکا ،اس کی ساکھ صفر پلس صفر ہے، وزیر اعظم نیب میں بہتری کے لئے کام کریں، زمینی حقائق سامنے رکھ کر قانون سازی کی جائے ورنہ آنے والے دنوں میں لوگوں کا زیادہ سخت رد عمل سامنے آئیگا،پاکستان کو کسی کی خواہش پر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں،

آرمی چیف سعودی عرب کا دورہ کرکے تعلقات معمول پر واپس لائیں، عمران خان نے تمام تر معاملات پر اسٹیبلشمنٹ پر چھوڑ رکھے ہیں اس طرح ملک نہیں چلا سکتامحسن جمیل بیگ نے کہا کہ نیب جس انداز میں کام کررہا ہے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں،لوگوں کو بلا کرجس انداز سے ان کی ذلت اور رسوائی کی جاتی ہے، لاہور میں مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پیش آنے والا واقعہ قدرتی ردعمل ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ والوں کو پنجاب اور دارالحکومت اسلام آباد میں بلایا جاتا ہے حالانکہ نیب کا کراچی میں دفتر موجود ہے لیکن یہ تمام کیسز اسلام آباد منتقل کئے گئے ہیں،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ایسا ہی کرکے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی پولیٹیکل انجینئرنگ کی باتیں سچ ہے اس میں حکومت اور کچھ دیگر ادارے بھی ملوث ہیں اور جو ادارے کرا رہے ہیں وہ ملک کے ساتھ دشمنی کرا رہے ہیں،لوگوں کو اس طرح بلا کر ذلیل و خوار نہیں کیا جاسکتا،مریم نواز کے نیب کے دو انسپکٹر ان کے گھر جا کر سوالات کر سکتے تھے نیب نے خود ڈرامہ رچایا ہے وہ چاہتے ہیں کہ لوگ پیشی پر آئیں اور ان کی رسوائی ہو اور ان کا مذاق اڑایا جائے،نیب قانون سے بالاتر ادارہ نہیں،وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں اور نیب کے ادارے میں بہتری کے لئے کام کریں،نیب کی وجہ سے ملک پہلے ہی تباہی ہو چکا ہے اور اب ہم خانہ جنگی کی طرف جارہے ہیں۔ محسن جمیل بیگ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب اس وقت مدرپدر آزاد ادارہ بن چکا ہے،کیس ابھی بنا نہیں ہوتا اور لوگوں کو پہلے ہی پکڑ کر انہیں رسوا کیا جاتا ہے اور پریس ریلیز جاری کر دی جاتی ہے۔نیب کی کارروائی سے لگتا ہے

کہ یہ آئین سے بالا ادارہ ہے جبکہ چیئرمین نیب اور دیگر اہلکاروں اخلاقی کرپٹ ہیں،یہ سب کے سامنے ہے۔نیب بیورو کریٹس،سیاستدانوں اور بزنس کمیونٹی کو بلیک میل کرنے والا ادارہ بن چکا ہے ایسا وقتی طور پر چل سکتا ہے لیکن ہمیشہ کیلئے نہیں۔یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے،آئین میں نیب کے ادارے کے

حوالے سے ترمیم کی جانی چاہیے۔زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر قوانین طے کئے جائیں ورنہ آنے والے دنوں میں لوگوں کو رد عمل کہیں زیادہ سامنے آئیگا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو صورت حال کا بخوبی علم ہے جو مرضی کرلیں ووٹ اپوزیشن کو ہی ملیں گے۔عمران خان اگر چاہتے ہیں کہ ساری اپوزیشن ختم ہو جائے اور وہ اکیلے حکمرانی کریں تو ایسا ممکن نہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…