اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل(ر)مرزا اسلم بیگ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔اب مودی کے پاس رافیل طیارے تو موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے انہیں بڑی مشکل کا سامنا ہے کیونکہ بھارت اس وقت اپنی افواج کی اندرونی کمزوریوں کے مسائل سے دوچار ہے اور ان میں اتنی سکت نہیں کہ مودی کے عزائم کو کندھا دے سکیں ۔
مثلا:۔بھارت اپنی افواج کی تنظیم نو میں مصروف ہے جس کی وجہ سے وہ عملی طور پر کسی بڑی عسکری کارروائی کے قابل نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان اپنی مسلح افواج کی تنظیم نو 1980-90کے عرصے میں مکمل کر چکا ہے اور اس کے تمام منصوبے فوجی مشقوں میں باقائدہ طور پر چانچے اور پرکھے جا چکے ہیں۔پاکستان نے اپنا اہم ٹینک بحری جہاز سب میرین اور کثیرالجہتی کردار کے حامل فضائی طیارے خود تیارکرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے جبکہ بھارت کو یہ صلاحیت حاصل نہیں ہے۔ رافیل طیارے جو انہوں نے حالیہ عرصے میں اپنی فضائیہ میں شامل کئے ہیں۔ان کے مقابلے میں چین کے J-20طیارے زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔بھارتی پائلٹوں کو رافیل طیاروں کی مہارت حاصل کرنے کے لئے وقت درکار ہوگا ۔بھارت کی تقریباًتیس فیصد پیادہ فوج درجن بھراندرونی تحریکوں سے نمٹنے میں الجھی ہوئی ہیں جن میں کشمیر کی تحریک آزادی بھی شامل ہے جو اب منطقی انجام کے قریب ہے۔لہذاپیادہ فوج کی کمی کے باعث زمینی دفاع کمزور ہوگا اوراس کی اپنی فوج کو تحفظ مہیا کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوگی۔۔کشمیری نوجوان اپنے عظیم قائد سید علی گیلانی کی قیادت میں بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہیں یقین ہے کہ ظلم کی زنجیریں ان کے خون کے شعلوں سے پگھلیں گی قراردادوں اور احتجاج سے نہیں۔ اللہ مسبب الاسباب ہے۔۔بھارتی فوج کو نسلی اختلاف(Caste system) کی وجہ سے افسروں کی کمی کا سامنا ہے جو ایک بڑی کمزوری ہے۔فروری 2019میں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک میں ناکامی اور لداخ کے محاذ پر چینی سپاہیوں کے ہاتھوں اٹھائی جانیوالی ہزیمت کے سبب بھارت کی افواج کی عزت اور وقار کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارت سیاسی طورپر تنہا ہو چکا ہے جو اس کی قومی سلامتی کے لئے شدید خطرہ ہے۔ پاکستان کے لئے اس سے بہتر وقت اور کیاہو سکتا ہے کہ وہ اپنی جارحانہ دفاع کی پالیسی کوعمل میں لائے جس پالیسی کا مطلب ہے کہ: دشمن کی سرحدی دفاعی لائن کو توڑکر کھلا راستہ مہیا کیا جائے تاکہ ہماری فوج اپنے اہداف کی جانب پیش قدمی کر سکے۔