راجہ صاحب یہ ایسے نہیں ہوتا ،شوگر کیس میں بھی آپ نے یہی کہا اوہو غلطی ہو گئی، آپ اس معاملے میں پورا یوٹرن لے گئے ہیں،جسٹس عامر فاروق ملازمین کی برطرفی کیس کی سماعت پر شدید برہم ، اٹارنی جنرل  واضح کر دیا 

10  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن)پی ٹی ڈی سی ملازمین کی برطرفی اور بورڈ کی تشکیل کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی ۔ نیشنل ٹورزم کوآرڈینیشن بورڈ اور برطرف ملازمین  کے وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ کابینہ ڈویژن نے پہلے جواب میں ترمیم کرکے نیا جواب جمع کرایا ہے کابینہ ڈویژن اگر کمنٹس میں ترمیم کرنا چاہتی ہے

تو قانونی طریقے سے ہی کر سکتے ہیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ مجھے دکھائے بغیر کمنٹس فائل ہو گئے پھر ان میں ترمیم کرائی ہے بورڈ کی تشکیل کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت نہیں بلکہ وزیر اعظم کی جانب سے جاری کیا گیا تھا کمنٹس میں نوٹیفکیشن وفاقی حکومت کا لکھ دیا تھا حالانکہ یہ وزیر اعظم کا نوٹیفکیشن تھا جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ راجہ صاحب یہ ایسے نہیں ہوتا کہ آپ  کہیں کہ نہیں نہیں پہلے غلطی ہو گئی اب صحیح کر رہے ہیں شوگر کیس میں بھی آپ نے یہی کہا اوہو غلطی ہو گئی یہ کیسے ممکن ہے غلطی ہوجائے حافظ صاحب کی بات ٹھیک ہے آپ اس معاملے میں پورا یوٹرن لے گئے ہیں اب بتائیں بورڈ کس نے تشکیل دیا وزیر اعظم نے یا وفاقی حکومت نے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے پی ٹی ڈی سی بورڈ تشکیل دیا ہے جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ قانون بتا دیں جس کے تحت بورڈ تشکیل دیا جا سکتا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جب وزیر اعظم نئی وزارت یا نیا ڈویژن بنا سکتا ہے یہ تو ایڈوائزری بورڈ بھی تشکیل دے سکتا ہے عدالت نے اس موقع پر استفسار کیا سیاحت صوبائی معاملہ ہے یا وفاق کا؟کیا جو معاملہ وفاق کا نہیں اس پر وزارت بنائی جا سکتی ہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو جواب دیا کہ ایسی صورت میں کوئی وزارت نہیں بنائی جا سکتی

یہ صرف کنفیوژن ہے کہ ہم نے کوئی باڈی صوبوں کے اوپر کھڑی کردی ہے اس بورڈ کے پاس کچھ اختیار نہیں صرف کوآرڈینیشن کے لیے ہے عدالت نے سوال پوچھا کہ جب یہ صوبائی معاملہ ہے وفاق اس میں کیوں آرہا ہے۔ کوئی بادشاہت نہیں عدالتوں سمیت ہر کسی نے قانون آئین کے تحت کام کرنا ہوتا ہے وزیراعظم کو اس بورڈ کی تشکیل کے لیے کس نے رائے دی؟ وزارت یا ڈویژن ان کا اختیار ہے

بورڈ بنانے کا بتائیں کہاں وزیر اعظم کا اختیار ہے کیا کابینہ فیصلہ کر دے کہ سگریٹ-نوشی کرے گا لاکھ روپے جرمانہ ہو گا تو کیا وہ نافذ العمل ہو جائے گا ملک میں آئین ہے اس سے اوپر کچھ نہیں ،قانون بالاتر ہے قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہر ایگزیکٹو آرڈر کے پیچھے  کوئی تو قانونی بیکنگ ہوتی ہے وہ بتائیں جب آپ سمجھیں کہ بند گلی میں ہیں تو ایڈوائس بھی کر سکتے ہیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں نے توان کو ایڈوائس کردی ہے اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ تو پھر انہوں نے کیا کہا؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آگے گرتے ہیں تو دانت ٹوٹتے ہیں پیچھے گرتے ہیں کمر ٹوٹتی ہے عدالت نے فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…